گھریلو ملازمہ پر تشدد، سول جج کی اہلیہ کیخلاف مقدمہ درج

اسلام آباد(اُمت نیوز)وفاقی پولیس نے تھانہ ہمک میں اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی سول جج کی اہلیہ سومیہ بی بی کے خلاف کم سن ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
وفاقی پولیس نے بچی کے مبینہ الزام پر اس کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں حبس بے جا میں رکھنے اور تشدد کی دفعات شامل کی ہیں۔
متاثرہ بچی کے والد منگا خان نے پولیس کو دی گئی درخواست میں بتایا کہ انہوں نے تقریباً چھ ماہ قبل بیٹی رضوانہ کو گھریلو کام کاج کے لیے سول جج عاصم حفیظ کے گھر بھیجا اور ماہانہ تنخواہ 10 ہزار روپے طے پائی۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری بچی جج صاحب کے گھر کام کرنے چلی گئی، وقتا فوقتاً جج صاحب کی اہلیہ سومیہ ان کی بات بذریعہ ٹیلی فون بیٹی سے کروا دیتی تھیں۔
والد نے کہا کہ ’23 جولائی کو میں اپنی بیوی شمیم اور سالے محمد فیاض کے ہمراہ اپنی بیٹی کو دیکھنے اور ملنے جج صاحب کے گھر گیا، ہم جیسے ہی دروازے سے داخل ہوئے تو ایک کمرے سے میری بچی کے رونے کی آواز آئی، آواز سن کر مجھے تشویش ہوئی تو ہم تینوں نے اس کمرے کا رخ کیا، اور دیکھا کہ میری بیٹی زخمی حالت میں پڑی ہے اور زارو قطار رو رہی ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے اپنی بیٹی کو دیکھا تو اس کے سر کے پچھلی جانب زخم تھا، سر میں چھوٹے چھوٹے بھی زخم تھے جن میں چھوٹے چھوٹے کیڑے پڑے ہوئے تھے، میں نے اپنی بیٹی کو مزید دیکھا تو دونوں بازو زخمی تھے، دونوں ٹانگیں زخمی تھیں، پورا چہرہ زخمی تھا، منہ کھول کر دیکھا تو دانت بھی ٹوٹا ہوا تھا، دونوں آنکھیں دونوں ہونٹ اور ناک پر سوجن تھی، میں نے اور میرے ساتھ میری بیوی اور سالے نے جسم دیکھا تو اس کی پیٹھ پر بھی زخم تھے اور سلانٹوں کے نشان تھے، میری بیٹی کی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں اور پورے جسم پر چھوٹے چھوٹے کافی زخم تھے، جبکہ گلے پر بھی نشان موجود تھے جیسے کوئی گلہ گھونٹتا رہا ہو‘۔
منگا خان کے مطابق ’بیٹی سے پوچھا کہ تمہاری یہ حالت کس نے کی تو رضوانہ نے بتایا کہ حج صاحب کی بیوی سومیہ بی بی روزانہ مجھے سوٹوں، ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھی، رات کو مجھے بھوکا پیاسا پھینک دیتی تھی اور تقریباً جب سے میں یہاں آئی ہوں اس نے مجھے کمرہ میں بند کر کے جس بے جا میں رکھا ہوا ہے، مجھ پر سومیہ بی بی نے بے حد ظلم کیا ہے‘۔
ایف آئی آر کے مطابق بچی نے والد کو کہا کہ’جان کے خوف سے میں آپ کو نہیں بتاتی تھی، خدا کا واسطہ ہے مجھے یہاں سے لے جاؤ’۔
والد نے پولیس کو بتایا کہ ہم فی الفور وہاں سے اپنی بیٹی کو اٹھا کر آج صبح سر گودھا پہنچے اور قریب تین بجے صبحڈسٹرکٹ پہیڈکوارٹر سرگودھا ایمر جنسی میں آئے، جہاں میری بیٹی کی حالت غیر ہو گئی، تو ڈاکٹروں نے اسے لاہور جنرل اسپتال ریفر کر دیا۔