لاہور : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2014 میں آرمی چیف سے مدد مانگی، لیکن دھرنا ختم نہ ہوا اور چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوگیا۔
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ستمبر 2014 میں چینی صدر کا دورہ دھرنوں کے باعث ملتوی ہوا، اس رات میں نے چینی صدر سے بات کی، میں صبح 10 بجے جی ایچ کیو گیا۔
شہباز شریف نے مزید بتایا کہ جی ایچ کیو میں راحیل شریف سے ملاقات کی، میں نے آرمی چیف سے دھرنا ختم کرانے میں مدد مانگی، راحیل شریف فون سننے اٹھ گئے، میرے ساتھ جنرل اشفاق بیٹھے تھے، لیکن دھرنا ختم نہ ہوا اور چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوگیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ گزشتہ 4 سال میں معیشت کو تباہ کیا گیا ہم کشکول لے کر جاتے ہیں تو شرم آتی ہے، ہم پر انگلیاں اٹھتی ہیں، 77 ارب روپے دریا برد ہوگئے، اس کا حساب کس سے لیں گے، اس حمام میں سب ننگے ہیں،باقی قومیں کہاں پہنچ گئیں اور ہم آج بھی رینگ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ عدلیہ کہاں ہے، 77 ارب کے ضیاع کا نوٹس کیوں نہیں لیا، کوئی تو بتائے کہ 77 ارب کس جرم میں دریا برد ہوگیا، رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، ان معاملات کا احتساب ہر صورت ہونا چاہیے، اگر جرم ہوا اور نظرانداز کیا گیا تو پھر قومیں اسی طرح تباہی کا شکار ہوتی ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماضی سے جھانکنے سے کام نہیں چلے گا، آئیں ماضی سے سبق سیکھیں، ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، آئیں فیصلہ کریں کہ پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔