ان کے ساتھ ملک دشمن جیسا سلوک ہونا چاہیے، فائل فوٹو
ان کے ساتھ ملک دشمن جیسا سلوک ہونا چاہیے، فائل فوٹو

آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے بھی منظور

اسلام آباد: پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل سینیٹ سے منظور کرلیا گیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 سینیٹ میں پیش کیا، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔

ترمیمی بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں ملکی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کے غیر مجاز انکشاف پر 5 سال تک قید کی سزا دی جائے گی، آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

بل کے مطابق اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، اسی طرح حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص بھی 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے پائے گا۔ قانون کے ماتحت شخص کے سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سزا ہوگی۔

بل کے مطابق الیکٹرانک کرائم میں ملوث شخص جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی ہوگی۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج کو بدنام کرنے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلانے پر آرمی ایکٹ کے تحت 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔