پشاور: باجوڑمیں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کے مزید 11 زخمی دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد55 ہوگئی۔دہشتگرد تنظیم داعش نے باجوڑ خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی، تنظیم کے میڈیا نیٹ ورک اعماق نے بیان میں کہا یہ حملہ جمہوریت کے خلاف جاری ہماری جنگ کے تناظر میں کیا گیا۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرڈاکٹر فیصل نےمزید 11 زخمیوں کے دم توڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا90 سے زائد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں، 38 جاں بحق افراد کے جسد خاکی شناخت کے بعد ورثاکے حوالے کر دیئے جبکہ 8 لاشیں ناقابل شناخت ہونے کے باعث اسپتال میں رکھی ہیں۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاورکے مطابق ایل آر ایچ میں باجوڑ دھماکے کے 16 زخمی زیرعلاج ہیں جن میں سے بیشترکی حالت تسلی بخش ہے ، ایک زخمی آئی سی یو میں ہے۔خودکش بم دھماکے کے بعد باجوڑ کی فضاء دوسرے روز بھی سوگوار رہی اور پسماندگان سمیت پورے ضلع کے عوام غم سے نڈھال ہیں، شہداء کے لواحقین سے تعزیت کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔پیر کو بڑی تعداد میں باجوڑ سے لوگوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی اور اظہار تعزیت کے لئے ان کے گھروں کا رخ کیا،اس موقع پر شہداء کے بلند درجات کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں ۔
شہیدہونے والے نوجوانوں کے گھروں میں کہرام مچا ہوا ہے اور والدین غم سے نڈھال ہیں ۔خیبرپختونخوا پختونخوا حکومت نے باجوڑ دھماکے کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہےورکرز کنونشن میں سکیورٹی لیپس کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی، کنونشن کا سکیورٹی آرڈر جاری نہیں ہوا تھا، سیاسی اجتماع سے متعلق اعلی پولیس حکام کو اطلاع نہیں دی گئی، ورکرز کنونشن کی اجازت اور سکیورٹی پلان میں غفلت پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات اور آئی جی ایف سی نے باجوڑ پہنچ کر دھماکے کی جگہ کا معائنہ کیااور زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔کور کمانڈر اور آئی جی ایف سی کو دھماکے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، کور کمانڈرپشاور نے کہا غم کی اس گھڑی میں افواج پاکستان باجوڑ کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں، دہشتگردی ناسور ہے جسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خار کا دورہ کیا، زخمیوں سے ملاقات اور ان کی خیریت دریافت کی، انہوں نے زخمیوں کے علاج کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے۔کور کمانڈر پشاور نے باجوڑ میں شہدا کے لواحقین سے بھی ملاقات کی۔ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق حملہ آور گروپ کی شناخت ہو گئی، دھماکے میں کوئی خاص ٹارگٹ تھا، ابتدائی انکوائری میں ملزمان تک تقریباً پہنچ چکے ہیں، جائے وقوعہ سے بہت سارے شواہد ملے ہیں، خودکش دھماکے میں 10 سے 12 کلو بارودی مواد استعمال ہوا ۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرباجوڑ نذیر خان کے مطابق تین مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، دھماکے کی ایف آئی آر نامعلوم حملہ آور کے خلاف ایس ایچ او خار نیاز محمد کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی باجوڑ میں درج کر لی گئی۔ایف آئی آر میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایس پی سی ٹی ڈی باجوڑ امجد خان نے کہاتحقیقاتی ٹیم نے دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے، ٹیم نے زخمیوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے اور جیو فینسنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا۔ دھماکے والی جگہ سے شواہد اکٹھے کرکے ڈی این اے کیلئے بھجوا دئیے گئے۔ آئی جی خیبرپختونخوا پولیس اختر حیات خان نے کہا جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ بھی کی گئی ہے، بم ڈسپوزل یونٹ نے دھماکے کی جگہ سے نمونے حاصل کر لیے، دھماکے والی جگہ اور اطراف سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی جس کی چھان بین کا عمل جاری ہے، انسداد دہشت گردی ٹیم واقعے کی جگہ پر تحقیقات میں مصروف ہے،واقعے میں ملوث تنظیم اور خودکش حملہ آور کی نشاندہی کر رہے ہیں، امید ہے جلد تحقیقات میں پیش رفت ہو گی۔دھماکے کے بعدباجوڑ، پشاور،اسلام آباد،کراچی سمیت کئی شہروں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔