داعش نے پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام کے اجتماع میں اتوار کو ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ خراسان نے پیرکو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’داعش سے تعلق رکھنے والا ایک خودکش حملہ آور شمال مغربی ضلع باجوڑ میں واقع قصبے خار میں ایک ہجوم میں اپنی بارود سے بھری جیکٹ کو دھماکے سے اڑا دیا تھا‘‘۔
پولیس حکام نے بتایا کہ خودکش بم دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 54 ہو گئی ہے۔ان میں قریباً نصف کم سن لڑکے ہیں۔ جاں بحق افراد جماعت کے مقامی جنرل سیکریٹری ضیاء اللہ، جے یو آئی (ف) کے ضلعی پریس سیکریٹری مجاہد خان اور ان کا بیٹا شامل ہیں۔
ضلع باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر انوارالحق نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔دھماکا افغانستان کی سرحد سے متصل قصبے خار میں ہوا اور عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت جے یو آئی (ف) کے کنونشن میں مقامی رہ نماؤں کے ساتھ پارٹی کے سیکڑوں کارکنان موجود تھے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کے پی سی ٹی ڈی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) شوکت عباس نے کہا کہ دھماکے میں جاں بحق افراد میں سے 46 کی شناخت کر لی گئی ہےجبکہ زخمیوں کی تعداد 83 ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگز جمع کر لیے ہیں اور دھماکے کے پیچھے موجود گروہ اور حملے کا کوئی مخصوص ہدف نہیں تھا۔ایڈیشنل آئی جی نے مزید بتایا کہ اب تک کی گئی ابتدائی کارروائی میں مشتبہ افراد کا قریباً سراغ لگا لیا گیا ہے اور واقعے سے متعلق فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے حملے کی ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ادارے نے نامعلوم ملزمان کے خلاف دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور دیگر الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
سینیر سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) امجد خان نے کہا کہ تفتیش کاروں نے جائے واردات کا معائنہ کرلیا گیا ہے۔ تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حملے میں 10 کلو گرام سے زیادہ دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، دھماکے کی جگہ پر جیو فینسنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔
دریں اثناء کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال خار کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔انھوں نے اسپتال کی انتظامیہ کو تمام متاثرین کو بہترین طبی امداد مہیا کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اوران سے تعزیت کا اظہار کیا۔
نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال خار میں زخمیوں کی عیادت کی۔وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق انھوں نے تمام زخمیوں سے انفرادی طور پر ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میں ذاتی طور پر زخمیوں کےعلاج کے عمل کی نگرانی کر رہا ہوں۔ صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔محمداعظم نے مزید کہا کہ وہ دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر بہت افسردہ ہیں۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دھماکے کی جتنی بھی مذمت کی جائے،کم ہے لیکن پُرامن شہریوں کو نشانہ بنانا ایک بہت ہی گھناؤنا فعل ہے۔