اٹک(اُمت نیوز)پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے قید میں دوسری رات بھی گزار دی۔ آج پیر کو پارٹی کی جانب سے عدالتوں سے رجوع کیے جانے کا امکان ہے اور اگر اعلیٰ عدلیہ نے سابق وزیراعظم کی سزا معطل کردی تو ان کی رہائی بھی ہوسکتی ہے۔
عمران خان کو ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں رکھا گیا ہے جہاں پورے علاقے کو ریڈ زون قرار دے کر سخت سیکورٹی تعینات کی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم کو اتوار 6 جولائی کو جیل میں مزید سہولتیں فراہم کی گئی تھیں۔
پی ٹی آئی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی تاہم اس مقصد کے لیے عمران خان کے دستخط درکار ہیں۔
اتوار 6 اگست تک وکلاء کو سابق وزیراعظم تک رسائی نہیں دی گئی تھی۔
پی ٹی ائی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اس صورت حال میں اعلیٰ عدلیہ سے خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
شاہ محمود کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جیل میں سی کلاس میں رکھا گیا ہے اور ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد ویڈیو پیغام میں کہا کہ ملک کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو نو بائی گیارہ کے سیل میں سی کلاس میں رکھا گیا ہے، انہیں کھانا بھجوایا جاتا ہے جو ان تک نہیں پہنچایا جاتا۔وکلاء کو ملنے سے روک دیا دیا جاتا ہے۔ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ نوٹس لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ عمران خان کو 5 اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے توشہ خانہ فو جداری کیس میں 3 تین سال قید اور جرمانے کی سزاکے بعد زمان پارک لاہور والی رہائشگاہ سے گرفتار کیا گیاتھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کو اسی روز بذریعہ موٹروے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔