صدر کے پاس 10 دن تھے دونوں بل اعتراض کیساتھ واپس کیوں نہ کیے؟ فائل فوٹو
صدر کے پاس 10 دن تھے دونوں بل اعتراض کیساتھ واپس کیوں نہ کیے؟ فائل فوٹو

 صدر کی ٹویٹ سے کوئی بھونچال نہیں آیا، نگراں حکومت

اسلام آباد: صدر مملکت کے ٹویٹ کہ انہوں نے آرمی سیکرٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر دستخط نہیں کیے، کے بعد نیا پنڈورہ باکس کھل گیا ہے۔

نگران وفاقی وزیرقانون اوراطلاعات نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ  صدر کی ٹویٹ سے کوئی بھونچال نہیں آیا،سب واضح ہے،نگران وزیرقانون احمد عرفان اسلم کا کہنا تھا کہ صدر 10دن میں بل پر دستخط نہ کریں تو بل خود ہی نوٹیفائی ہوجاتا ہے،آئین کے آرٹیکل 75میں 10دن کی مدت واضح طور پر لکھی ہوئی ہے

انھوں نے کہاکہ صدر کے پاس دوسرا اختیار ہے کہ تحریری اعتراض لگا کر بل ترمیم کیلئے بھیجیں،صدر کو 10دن میں ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے،صدر کو بل 2اگست اور 8اگست کو موصول ہوئے،ماضی میں صدر نے اپنے اختیارات کا ستخط کے ساتھ استعمال کیا۔

نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی بولے ضروری ہے قانونی نکات کی وضاحت کی جائے ،صدر نے ذاتی اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا ،صدر مملکت اپنے آئینی عہدے پر رہنا چاہتے ہیں یا نہیں ہمیں جاننے کا اختیار نہیں،صدر مملکت کی منشاکیا ہے یہ وہی جانتے ہیں،ضروری ہے قانونی نکات کی وضاحت کی جائے،اگر کوئی ابہام پیدا کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم اس کا پریس کانفرنس کے ذریعے جواب  دے دیں ہم نے آئینی عہدوں کی عزت و احترام کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں ایوان صدر کا کوئی ریکارڈ قبضے میں نہیں لیں گے، اگر صدر مملکت کا اسٹاف ان کے اپنے اختیار میں نہیں تو یہ ان کا معاملہ ہے میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتا۔