بٹگرام: (اُمت نیوز) بٹگرام کے علاقے آلائی میں چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹ گئی، سکول جانیوالے اساتذہ اور بچے کئی گھنٹے سے لفٹ میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ لفٹ میں پھنسے بچوں اور اساتذہ کو بچانے کیلئے آرمی کا ہیلی کاپٹر بٹگرام پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق بچے صبح 7 بجے کے وقت چیئرلفٹ کے ذریعے اپنے سکول جارہے تھے کہ لفٹ کی تین میں سے دو رسیاں ٹوٹنے سے چیئرلفٹ بلندی پر پھنس گئی۔
چیئرلفٹ میں پھنسے شخص گلفراز نے بتایا کہ 8 بچے اور 2 افراد صبح 6 بجے چیئرلفٹ میں سوار ہوئے تھے، 7 بجے چیئرلفٹ کی پہلی ایک رسی اور پھر دوسری بھی ٹوٹ گئی، چیئرلفٹ ایک میل چلی تو پہلی رسی ٹوٹی۔
انہوں نے کہا کہ ہم صبح سے مدد کے منتظر ہیں، چیئرلفٹ میں ہم 10 لوگ موجود ہیں ، اس میں موجود بچوں کی عمر10 سے 13 سال کے درمیان ہے۔
گلفراز کا کہنا تھا کہ لفٹ میں پھنسے ہمیں 5 گھنٹے ہو گئے، چیئرلفٹ میں ایک لڑکا تین گھنٹے سے بے ہوش ہے، یہ لڑکا دل کے عارضے میں مبتلا ہے اور ہسپتال جارہا تھا، لفٹ میں ہم 10 افراد موجود ہیں، چیئرلفٹ میں ہمارے پاس پینے کا پانی تک نہیں اور فون کی بیٹری بھی ختم ہورہی ہے۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ہزارہ طاہر ایوب خان کا کہنا ہےکہ ہم نے چیئرلفٹ ماہرکو بھی بھیجا ہے، لفٹ بہت اونچائی پر ہے، نیچےکھائی ہے اور نیٹ لگانا مشکل ہے۔
حکام کا بتانا ہے کہ پاک آرمی کا ریسکیو ہیلی کاپٹربٹگرام پہنچ کر ایریا کی ریکی کررہا ہے، ریکی کے بعد بڑے محتاط انداز میں ریسکیو آپریشن کیا جائے گا، یہ ایک انتہائی خطرناک آپریشن ہے، غیرمتوازن ہونے اور ہیلی کاپٹر کے ہوائی پریشر سے لفٹ ٹوٹ سکتی ہے اس لیے انتہائی احتیاط سے حالات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں علاقے میں موجود سکول کے ٹیچر ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ صبح 6 بجے طلبہ چیئر لفٹ کے ذریعے سکول آرہے تھے، چیئرلفٹ میں ایک بچہ ڈر کی وجہ سے بے ہوش ہو گیا ہے جسے بعدازاں ہوش آگیا، اس علاقے میں 150 بچے اس طرح لفٹ کے ذریعے سکول آتے ہیں۔
ظفر اقبال نے بتایا کہ چیئرلفٹ میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر پہنچ گیا ہے، علاقے میں شانگلہ سے بھی ریسکیو ٹیم پہنچی ہے ،ہیلی کاپٹر چیئر لفٹ کے قریب جائزہ لے رہا ہے۔
ڈی پی او بٹگرام سونیا شمروز کے مطابق پوری کوشش ہے کہ لفٹ میں پھنسے افراد کو ریسکیو کریں۔
دوسری جانب بتایا جارہا ہے کہ ہیلی کاپٹر سے پیدا ہوائی پریشر سے اکیلی بچ جانے والی تاربھی ٹوٹنے کا خدشہ ہے اس لیے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن کو انتہائی محتاط انداز میں کیا جائے گا۔