صدر کا اختیار ہے کہ 90 روز کے اندر عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرے۔ فائل فوٹو
صدر کا اختیار ہے کہ 90 روز کے اندر عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرے۔ فائل فوٹو

چیف الیکشن کمشنر نے صدر علوی کو آئینہ دکھا دیا

اسلام آباد:چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان نے  صدر مملکت کو جوابی خط میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی وزیراعظم کی ایڈوائس پر تحلیل ہو تو انتخابات کی تاریخ کا اختیار صدر کو نہیں الیکشن کمیشن کو ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کے خط کی تفصیلات سامنے آ گئیں، سکندر سلطان راجہ نے خط میں لکھا کہ قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 (1) کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر تحلیل ہوئی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم ہو چکی۔ الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد الیکشن تاریخ مقرر کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ صدر آرٹیکل 58(2) کے تحت اسمبلی تحلیل کریں تو الیکشن کی تاریخ مقرر کر سکتے ہیں، اسمبلی وزیراعظم کی ایڈوائس پر تحلیل ہو تو تاریخ کا اختیار الیکشن کمیشن کو چلا جاتا ہے۔ صدر کے خط میں اٹھائے گئے نکات موجودہ حالات میں لاگو نہیں ہوتے۔ وزیراعظم کی ایڈوائس کے بعد صدر کا آرٹیکل 48 (5) کا اختیار ختم ہو جاتا ہے۔

سکندر سلطان نے خط میں کہا کہ حلقہ بندیاں الیکشن کی طرف بنیادی قدم ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کرانے کی ذمہ داری ادا کرنے میں بہت سنجیدہ ہے۔ الیکشن کمیشن صدر کے دفتر کو بہت احترام دیتا ہے۔ صدر سے ملاقات باعث افتخار، مناسب وقت پر صدر سے قومی معاملات پر ہدایات لیں گے۔ الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ ملاقات کے نتائج معمولی ہوں گے۔