فائل فوٹو
فائل فوٹو

نیب ترامیم کیس، پارلیمان کے بھگوڑے سیاستدان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،جسٹس منصور

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کسی مالیاتی ادارے، نہ کسی سیاسی جماعت نے نیب ترامیم چیلنج کیں،پارلیمان کے بھگوڑے سیاستدان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیاگیا۔ نیب ترامیم سے کئی جرائم کو ختم کیا گیا کچھ کی نوعیت تبدیل کی گئی، نیب ترامیم سے کچھ جرائم کو ثابت کرنا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے،کم سے کم حد50کروڑ کرنے سے کئی مقدمات نیب کے دائرہ اختیار سے باہر کئے گئے،نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیاگیا۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ ماضی کے قوانین نے مجیب الرحمان پیدا کئے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ اب اس تنازعے کے اصل مدعے پر آرہے ہیں،دیکھنا ہو گا کہ آئینی طور پر کس کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے،یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس ٹارگٹ کو کتنے وقت کیلئے اندر رکھا جا سکتا ہے،ایک دو کیسز میں دھوکا دہی کے معاملات میں ثالثی چل رہی ہے ،کچھ لوگوں کیساتھ اربوں روپوں پر ثالثی کے ذریعے مفاہمت کی جارہی ہے، امید ہے آپ کو معلوم ہو گا میں کیا بات کررہا ہوں.

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عمرانہ ٹوانہ کیس میں بنیادی حقوق کو واضح کیا گیا،50سماعتیں ہو گئی ہیں مگر بنیادی حقو ق متاثر ہونے کا کوئی جواب نہیں آیا،نیب ترامیم سے بنیادی حقوق متاثر ہونے کا دوسری یا تیسری سماعت میں بتا دینا چاہیے تھا،سمجھ سے باہر ہے باقی تمام اہم امور چھوڑ کر نیب ترامیم کو کیوں دیکھا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کیاکہ عوام کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے ناں کہ بااثر افراد کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کریں،مسابقتی کمیشن سے پوچھیں کتنے افراد نے معیشت پر اجارہ داری بنا رکھی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس کے دلائل کو ہی آگے لے کر چلوں تو موسمیاتی تبدیلی بھی مسئلہ ہے،موسمیاتی تبدیلی کے بعد سیلاب اور دیگر وجوہات سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے، ان تمام بنیادی حقوق کے بجائے ایک قانون سازی کو کیوں لے کر بیٹھے رہیں؟

مخدوم علی خان نے کہاکہ عدالت ایسے تمام معاملات کو دیکھنا شروع کردے تو دن میں 24گھنٹے کم پڑجائیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پاکستان میں کسی بھی احتساب کے ادارے کے پاس ماہر تفتیش نہیں ہیں،صرف سندھ میں تفتیش کیلیے اوپن مارکیٹ سے ماہرین  کو ہائر کیا گیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ نیب ترامیم اس نے چیلنج کیا جو خود پارلیمنٹ سے بھاگا ہوا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیب ترامیم میں کچھ ایسا براتھا کہ جس نے اس عدالت کے دروازے کھولے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کسی مالیاتی ادارے، نہ کسی سیاسی جماعت نے نیب ترامیم چیلنج کیں،پارلیمان کے بھگوڑے سیاستدان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ نیب ترامیم اتنا بڑا مسئلہ ہوتی تو کوئی شہری انہیں چیلنج کرتا،کسی مالیاتی ادارے، نہ کسی سیاسی جماعت نے نیب ترامیم چیلنج کیں،پارلیمان کے بھگوڑے سیاستدان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،نیب ترامیم کن بنیادی حقوق سے متصادم ہیں، سامنے نہیں آ سکا،عجیب سے بات ہے اس مقدمہ کو ہم اتنے عرصہ سے سن کیوں رہے ہیں؟

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت کل دن 11بج کر 45منٹ تک ملتوی کردی۔