جسمانی ریمانڈ دیتے وقت قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، فائل فوٹو
جسمانی ریمانڈ دیتے وقت قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، فائل فوٹو

عمران کے وکلا کا بیان جھوٹ کا پلندہ قرار

احمد خلیل جازم :
گزشتہ روز تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان کوجیل میں دی گئی سہولیات سے متعلق محکمہ پنجاب جیل خانہ جات کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی ہے۔ جب کہ ڈسٹرک جیل اٹک کے ذرائع کا کہنا کہ نہ صرف کھانے کے حوالے سے رپورٹ مکمل طور پر درست ہے، بلکہ جس بیرک میں عمران رہ رہے ہیں، وہ بھی باقاعدہ پختہ لینٹر کی ہے۔

عمران کے وکلا کا یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ بارش اور آندھی کے باعث بیرک کی لوہے کی چادر سے بنی چھت اڑ گئی اور ساری رات بیرک میں پانی آتا رہا۔ عمران کا میٹرس گیلا ہوگیا اور وہ ساری رات سو نہیں سکے، یہ سب پراپیگنڈا ہے۔ عمران خان کو ڈسٹرک جیل میں جو سہولیات میسر ہیں وہ آج تک کسی سیاسی قیدی کو حاصل نہیں ہو سکیں۔ ان سے ملاقات نہ صرف ان کے وکلاء کررہے ہیں بلکہ ان کی اہلیہ اور خاندان کے دیگر لوگ بھی ملاقات کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کے وکیل نے الزام عائد کیا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو حاصل سہولیات سے متعلق جو رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، وہ درست نہیں۔

ڈسٹرک جیل اٹک کے ذرائع نے ’’امت‘‘ سے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اٹک جیل میںجتنی سہولیات عمران خان کو حاصل ہیں اس سے پہلے کسی سیاسی لیڈر کو یہ سہولیات نہیں دیں گئیں۔ انہیں باقاعدہ دیسی گھی میں دیسی مرغا بنا کر بھی دیا جاتا ہے اور مٹن بھی باقاعدگی سے دیا جاتا ہے۔ جب کہ انہیں انگلش سیٹ والا نیا باتھ روم بھی بنا کردیا گیا ہے۔ روم کولر، میز کرسی اور کتب اس کے علاوہ ہیں۔ ان سہولیات میں عمران خان کو صبح اڑھائی گھنٹے لان میں ورزش اور چہل قدمی کے لیے نکالا جانا بھی شامل ہے ، جہاں وہ ورزش کرتے ہیں۔

جیل کی چھت کے حوالے سے چند روز قبل ان کے ’’قابل‘‘ وکیل نے بیان دیا تھا کہ وہ لوہے کی چادر کی ہے اور آندھی بارش سے اڑ گئی ہے، جس کی وجہ سے ساری رات عمران خان کی بیرک میں پانی آتا رہا اور ان کا میٹرس گیلا ہوگیا۔ اس سے بڑی اور مضحکہ خیز بات نہیں ہوسکتی۔ جس بیرک میں عمران خان قید ہیں، وہ پہلے روز سے وہی ہے یعنی سی پی۔ٹو، البتہ اس میں آلٹریشن ضرور کی گئی ہے۔ اور اس کے ساتھ باتھ روم میں سہولیات دی گئی ہیں۔ اٹک جیل میں صرف دو بیرک ایسی ہیں جن کی چھٹ ٹین کی انگریز دور سے بنی ہوئی ہے اور وہ بیرکس نمبر سات اور آٹھ ہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ان دونوں بیرکس میںکوئی قید نہیں ہے۔ بلکہ ان بیرکس کو مشقتیوں سے مشقت لینے والے کاموں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ یہ دونوں بیرکس قالین بنانے اور فرنیچر وغیرہ بنانے والے کاریگر قیدیوں کے لیے مخصوص ہیں اور وہ دن میں یہاں قالین اور فرنیچر بنانے کا کام کرتے ہیں۔ ان دونوں بیرکس کے پیچھے سی پی بیرکس ہیں۔ بیرک آٹھ کے بالکل پیچھے سی پی۔ٹو ہے، جہاں عمران خان کو رکھا گیا ہے۔ اس کی چھت مکمل پختہ اور لینٹر والی ہے۔ بیرک آٹھ اور سات کی چھتیں بھی جو کہ ٹین کی بنی ہوئی ہیں، ایسی نازک نہیں ہیں کہ تیز ہوا یا بارش سے اڑ جائیں۔ کوئی چھت بارش یا آندھی کے باعث نہیں اڑی۔ وکیل چیئرمین تحریک انصاف کی شاید بیرک آٹھ پر نگاہ پڑی تو انہوں نے زیب داستاں کے لیے باہر آکر یہ بیان داغ دیا کہ عمران خان کی بیرک کی چھت ٹین کی بنی ہوئی ہے۔

دوسری جانب یہ بات بھی بالکل غلط ہے کہ انہیں کھانا معیاری نہیں دیا جارہا۔ انہیں، عدالت میں جو رپورٹ جمع کرائی گئی ہے اس کے مطابق کھانا دیا جارہا ہے اور عمران خان دیسی مرغ سمیت مٹن سے بھی لطف اندوز ہورہے ہیں۔ جب کہ ان کی ملاقات بھی علیحدگی میں کرائی جارہی ہے۔ وہ اپنی اہلیہ سے الگ کمرے میں ملاقات کررہے ہیں۔ جیل حکام کے علاوہ ان سے اور کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ جو قانون کے مطابق جے آئی ٹی بنی اس کے اہلکاروں نے تفتیش کی غرض سے ضرور ملاقاتیں کی ہیں۔ یہ سب کام آفیشلی ہورہا ہے۔ ان کی سیکورٹی انتہائی سخت ہے اور تمام سیکورٹی پروٹوکول پر مکمل عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

عمران خان نے کچھ ایکسرسائیز مشینوں کی مانگ کی ہے، جو کہ ان کے وکلا جلد انہیں جیل میں مہیا کردیں گے۔ موسم کی بہتری کی وجہ سے عمران خان رات کی نیند بھی مکمل لے رہے ہیں اور ان کی صحت بھی بہت بہتر ہے۔ البتہ انہیں کسی اور قیدی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی ان سے ملاقات ہوئی تھی، بالکل غلط ہے۔ چوہدری پرویز کو الگ بیرک میں رکھا گیا تھا۔