سید حسن شاہ :
پارٹی قیادت کے حکم پر جلاؤ گھیراؤ، ہنگامہ آرائی اور املاک کو نقصان پہنچانے کا نتیجہ کارکنان کو بھگتنا پڑتا ہے کہ گرفتاری کی صورت میں پارٹی ان کارکنان سے لاتعلقی کا اعلان کرکے انہیں تنہا چھوڑ دیتی ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ 9 مئی کو شاہراہ فیصل پر رینجرز چوکی نذر آتش کرنے والے باپ بیٹے کے ساتھ بھی ہوا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گمراہ کن تعلیمات پر جلاؤ گھیراؤ کرتے ہوئے گلستان جوہر کے رہائشی باپ بیٹے نے رینجرز چوکی نذر آتش کی اور جذبات میں آکر اپنی ہی ویڈیو بھی بنا ڈالی۔ ویڈیو کی مدد سے ٹیپو سلطان پولیس نے دہشت گردی کے مقدمہ میں انہیں گرفتار کرلیا۔ تاہم پی ٹی آئی نے فوراً ہی ان دونوں باپ بیٹوں سے لاتعلقی کا اعلان بھی کر دیا تھا۔ نتیجتاً باپ بیٹے تاحال پابند سلاسل ہیں۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو گشت پر مامور پولیس کو اطلاع ملی کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مشتعل کارکنان جو انصاف ہاؤس بلاک 6 پی ای سی ایچ ایس میں جمع ہیں اور ان کی قیادت پی ٹی آئی کے رہنما شاہنواز جدون، سعید اعوان، آفتاب صدیقی، خرم شیر زمان، حلیم عادل شیخ، عالمگیر خان، نسیم خان، ارسلان تاج، راجا اظہر، عدیل، محمد علی قریشی، محمد بلال، حمزہ علی، بشارت حسین، بشیر حسین، عبدالصمد، شیخ محبوب جیلانی، اسد گجر، شہباز مرزا، احمد، عدنان خان، حنیف سواتی اور ریاض عرف چٹا کر رہے ہیں۔ ان کے رہنماؤں کے اکسانے پر مشتعل ہجوم انصاف ہاؤس سے امبر ٹاور مین شاہراہ فیصل پر آگئے ہیں۔
اس اطلاع پر پولیس پارٹی شاہراہ فیصل پہنچی تو وہاں کم و بیش ایک ہزار افراد عمران خان کی رہائی کیلئے نعرے بازی کر رہے تھے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے اکسانے پر مشتعل ہجوم نے ٹولیوں کی صورت میں شاہراہ فیصل پر ٹریفک جام کرنا شروع کردیا اور گاڑیوں پر پتھر اؤ اور ڈنڈوں سے حملے شروع کر دیئے۔ اس ہجوم میں موجود مسلح شر پسندوں نے فائرنگ بھی شروع کر دی۔ اس دوران پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے اکسانے پر مشتعل ہجوم نے پولیس پر لاٹھی، پتھروں اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا۔
مشتعل ہجوم نے امبر ٹاور مین شاہراہ فیصل پر قیدیوں کی گاڑی نمبر ایس پی 9177 کو نذر آتش کر دیا۔ اس کے علاوہ پیپلز بس سروس نمبر جے بی 4605 کے شیشے توڑے اور پیٹرول بم پھینک کر نذر آتش کر دیا۔ ایس ڈی پی او کی سرکاری گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیئے۔ جس میں ایس ڈی پی او محمود آباد اعجاز میمن اور پولیس کانسٹیبل عدنان زخمی ہوگئے۔ پولیس نے مزید نفری طلب کرکے ہجوم کو منتشر کیا۔ جبکہ تمام ملزمان وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
اس ہنگامہ آرائی کے دوران دو افراد ایسے بھی تھے۔ جو باپ بیٹے تھے اور انہوں نے پارٹی قیادت کے اکسانے پر شاہراہ قائدین کے نزدیک رینجرز کی چوکی پیٹرول بم پھینک کر نذر آتش کردی۔ جبکہ جذبات میں آکر رینجرز چوکی جلاتے ہوئے اپنی ویڈیو بھی بنالی۔ جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ویڈیو کی مدد سے ٹیپو سلطان پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں باپ بیٹوں عبدالحمید اور حذیفہ کو دہشت گردی کے مقدمہ میں گرفتار کرلی۔
تفتیش کے دوران باپ بیٹے نے رینجرز چوکی جلانے کا اعتراف بھی کیا۔ گرفتاری کے بعد دونوں باپ بیٹے کی ویڈیو بھی سامنے آئی۔ جس میں انہوں نے اپنی حرکت پر افسوس کا اظہار کیا۔ عبدالحمید کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ ’’میں نے 9 مئی کو تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے اکسانے پر شاہراہ فیصل پر واقع رینجرز چوکی نذر آتش کی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کی قیادت کو للکارا۔ میرے کہنے پر میرے بیٹے حذیفہ نے ویڈیو بنائی اور وائرل بھی کی تھی۔ جس کیلئے میں شرمندہ ہوں اور معافی چاہتا ہوں۔ میں انصافیوں سے کہتا ہوں کہ وہ لیڈروں کے بہکاوے میں آکر شرپسندی سے جڑ رہے ہیں‘‘۔ حذیفہ کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ ’’9 مئی کو پی ٹی آئی قیادت کے اکسانے پر رینجرز چوکی کو آگ لگائی تھی اور میں اس کی ویڈیو بنارہا تھا۔ اس کے بعد میں نے گالم گلوچ بھی کی۔ اس پر میں بے حد شرمندہ ہوں اور دل سے معافی مانگتا ہوں‘‘۔
پولیس کی جانب سے دونوں باپ بیٹوں کو گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا گیا اور جسمانی ریمانڈ مانگا گیا۔ عدالت نے تفتیش مکمل کرنے کیلئے انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ تفتیش کے دوران دونوں ملزمان نے رینجرز چوکی نذر آتش کرنے کا اعتراف کیا اور جائے وقوعہ کی نشاندہی کرائی۔ وہاں موجود پرائیویٹ گواہان نے ان دونوں کو شناخت بھی کیا۔ اس کے علاوہ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی۔ دونوں ملزمان سے تفتیش مکمل ہونے کے بعد عدالت کے حکم پر انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
رینجرز چوکی نذر آتش کرنے والے باپ بیٹے سے تحریک انصاف نے بھی لاتعلقی کا اعلان کردیا تھا۔ اس حوالے سے اس وقت کے پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی کا کہنا تھا کہ ’’باپ بیٹے نے ٹی وی پر آکر اعلان کیا کہ قیادت کے کہنے پر رینجرز کی چوکی کو آگ لگائی۔ میں اس بیان کی مذمت کرتا ہوں۔ ہم نے ان کا پورے کراچی میں ڈیٹا چیک کیا۔ ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ نہ یہ ورکرز ہیں نہ سپورٹرز۔ یہ پلانٹڈ لوگ ہیں‘‘۔ پی ٹی آئی کی جانب سے لاتعلقی کے اعلان کے بعد دونوں باپ بیٹے تنہا رہ گئے۔ نتیجتاً وہ تاحال پابند سلاسل ہیں اور انہیں اپنے مقدمہ کا سامنا بھی خود کرنا ہے۔