امت رپورٹ :
غزہ کے نہتے شہریوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کی شام اس رپورٹ کے فائل کیے جانے تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہوچکی تھی۔ ان میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو فی الحال غزہ پر زمینی حملے سے روک دیا ہے۔ اتوار کی رات اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے اندر گھسنے کی کوشش کی تھی۔ جسے حماس نے ناکام بنا دیا۔ واضح رہے کہ حماس کی جانب سے متعدد بار انتباہ کیا جا چکا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملے کی جرات کی تو اس قدر شدید جواب دیا جائے گا کہ سات اکتوبر کا واقعہ اس کے سامنے چھوٹا لگے گا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر زمینی حملے میں تاخیر کرے۔ تاکہ یرغمالیوں کو چھڑانے کیلئے حماس سے مذاکرات کا مزید وقت مل سکے۔ جبکہ خطے میں امریکی مفادات پر ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے ممکنہ حملوں کی تیاری بھی کی جا سکے۔ اسرائیلیوں کو زمینی حملے سے روکنے کا مشورہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن کے ذریعے پہنچایا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس کی جانب سے جمعہ کو دو امریکی خواتین کی رہائی کے بعد واشنگٹن کو یہ امید ہوئی ہے کہ وہ زمینی کارروائی روک کر دیگر دو سو سے زائد یرغمالیوں کی رہائی کیلئے بھی بات چیت کرے۔ تاہم واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے ایک عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ ’’ہم امریکی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت اور بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ زمینی کارروائی کے سلسلے میں کسی قسم کا دبائو نہیں ڈال رہا‘‘۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی سرحد پر اسرائیل اور حماس کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں نے ایک دوسرے پر محدود حملے کیے ہیں۔ اتوار کو ساری رات یہ جھڑپیں ہوتی رہیں۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم حماس کے جنگجوئوں کے بھرپور ردعمل نے انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
ٹی آر ٹی کی اپنی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے رات کے وقت غزہ کی پٹی میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔ تاکہ یرغمالیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے ساتھ حماس کے مسلح ٹھکانوں کو تباہ کیا جا سکے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے اپنے بیان میں کہا کہ اب تک دو سو بائیس اسرائیلی قیدیوں کی شناخت ہوچکی ہے۔ جنہیں غزہ میں رکھا گیا ہے۔ تاہم یہ حتمی تعداد نہیں ہے۔ یرغمالیوں کی تعداد اس سے زائد ہوسکتی ہے۔
حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کے جنگجوئوں کی غزہ کی پٹی میں دراندازی کرنے والی اسرائیلی فوج سے جھڑپ ہوئی۔ تاہم اس جھڑپ میں نقصان اٹھانے کے بعد اسرائیلی فوجی اپنے اڈوں پر واپس چلے گئے۔
ادھر غزہ کے حکام نے کہا ہے کہ سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں پانچ ہزار ستاسی فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں دو ہزار پچپن بچے شامل ہیں۔ اسرائیل نے گزشتہ دو ہفتوں سے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔ خوراک، پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی بند ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اسرائیلی اقدام کو اجتماعی سزا اور جنگی جرائم قرار دیا ہے۔
اسرائیلیوں کی اکثریت نے وزیراعظم نتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اسرائیل میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق چھیاسٹھ فیصد شرکا نے نتن یاہو کو سات اکتوبر کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پچھتر فیصد شرکا سمجھتے ہیں کہ سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے شروع کیا گیا ’’اقصیٰ طوفان آپریشن‘‘ اسرائیل کی کمزور سیکورٹی کا نتیجہ ہے اور اس کے ذمہ دار نتن یاہو ہیں۔