اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل سے نہیں فیصلہ سنانے سے روکا ہے،فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل سے نہیں فیصلہ سنانے سے روکا ہے،فائل فوٹو

عمران خان کو اہلیہ سے ملاقات میں پرائیویسی نہیں دی جاتی، وکیل

اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی  کی وکلا اور  فیملی سے ملاقات کی درخواست پر درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ ہفتے میں 6 دن ملاقات کا کہا تھا لیکن 2دن وکلا اور ایک فیملی کو دیا گیا ہے،استدعا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات بھی 2دن کردی جائے،چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھ سے ملاقات میں ایک شکوہ کیا ہے،چیئرمین  پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات میں کوئی پرائیویسی نہیں دی جاتی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی  کی وکلا اور  فیملی سے ملاقات کی درخواست پرجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی،وکیل نے کہاکہ سپرنٹنڈنٹ جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی  سے ملاقات کا نیا شیڈول بنایا ہے،سپرنٹنڈنٹ جیل نے نئے شیڈول میں تھوڑا ریلیف دینے کی کوشش کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی مرضی سے ملاقات کیلئے کچھ لوگوں کے نام شامل اور نکالے گئے،ہمیں 10وکلا کی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی گئی ہے،ہفتے میں 6دن ملاقات کا کہا تھا لیکن 2دن وکلاء اور ایک فیملی کو دیا گیا ہے،استدعا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات بھی 2دن کردی جائے،چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھ سے ملاقات میں ایک شکوہ کیا ہے،چیئرمین  پی ٹی آئی کی اہلیہ سے ملاقات میں کوئی پرائیویسی نہیں دی جاتی۔

جسٹس گل حسن نے کہاکہ یہ طریقے پرانے دور کے ہیں، بینظیر بھٹو اور دیگر کیساتھ ایسا کیا جاتا تھا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ ملاقات کا پھر غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ شوہر اور بیوی کا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ میں وکلاء کی ملاقات سے متعلق کہہ رہا ہوں۔

جسٹس گل حسن نے کہاکہ آپ پھر کہہ رہے ہیں کہ وکالت ناموں پر دستخط نہ کروالیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیل میں ملاقات کو باہر آکر سیاسی طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

جسٹس گل حسن نے کہاکہ ملاقات بامقصد اور بامعنی ہونی چاہئے جس میں لیگل ایڈوائس دی جائے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی  کی وکلا اور  فیملی سے ملاقات کی درخواست نمٹا دی۔