اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ صدر سے ملنے سے انکار نہیں کیا نہ ملنے کا فیصلہ کمیشن کا تھا،سپریم کورٹ میں ہم نے 11 فروری کی تاریخ دی تھی،ہم نے تو صدر مملکت کو لیٹر میں 11 کی تاریخ دی،پھر متفقہ فیصلہ ہوا کہ 8 تاریخ کو الیکشن ہوں۔ میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی فروری میں الیکشن ہوتے رہے ہیں۔الیکشن کمیشن کا گراؤنڈ ڈبل کنکریٹ کا ہے۔ سارے ادارے محترم ہیں لیکن الیکشن کمیشن تو اپنے مؤقف پر کھڑا ہے۔کے پی اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہوئی تو ای سی پی نے اسٹینڈ لیا کہ پورے ملک میں انتخابات ایک ساتھ ہوں۔ہر کوئی کہتا ہے الیکشن شفاف ہوں لیکن دوسری جانب مداخلت بھی کی جاتی ہے۔
صدر مملکت نے ہمیں اچھے طریقے سے ویلکم کیا جس کی تصاویر آپ نے دیکھ لیں ہوں گی۔ہماری کوشش تھی کہ اتوار کا روز پولنگ کے لئے اچھا رہے گا لیکن جب چار لوگ مل کر بیٹھتے ہیں تو گنجائش نکل آتی ہے۔انہوں نے کہاکہ انتخابات میں فوج ہماری مدد کرے گی،اٹارنی جنرل ہمارے فیملی فرینڈ ہیں۔نگران حکومت بنانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں لیکن ان کو چیک کرنا ہمارا کام ہے ۔صحافی کے سوال کہ پولنگ ڈے اتوار کا دن کیوں نہیں رکھا؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر کا مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ چلیں اس بہانے اسکول کے بچوں کو ایک اور چھٹی مل جائے گی،ایک اور سوال کہ الیکشن کمیشن کے خط کے باوجود آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیوں تبدیل نہیں ہورہے؟ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ آپ دیکھتے جائیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos