کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین،سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کنگز پارٹی کا وہی حال ہو گا جو 2008ء میں ہم نے کیا تھا،آصف زرداری اور فریال تالپور کے خلاف مقدمات بنانے والا آج نون لیگ میں ہے، شہبازشریف کووزیراعظم بنانا ہماری سیاسی مجبوری تھی،ہمیں پیغام آیا تھا کہ عدم اعتماد کے معاملے پر ہم نیوٹرل ہیں۔ بلاول نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے 2 دن قبل ہمیں بلایا تھا اور عدم اعتماد واپس لینے کا کہتے ہوئے کہا گیا کہ ہم الیکشن کرواتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سفاری پارک میں ڈائنوسارپارک کے دورے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور عمران خان کے دور میں جیل گئے ،زرداری اور فریال کے خلاف مقدمات بنانے والا آج ن لیگ میں ہے،اٹھارہویں ترمیم نے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کے دروازے بند کردیے ہیں،اب لاڈلے بنانے کی سیاست ختم ہونی چاہئے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قمر جاوید باجوہ سے پیغام آیا کہ ہم نیوٹرل ہیں اور الیکشن کروانے کو بھی تیار ہیں، اس طرح کے پیغامات بتاتے ہیں کہ ہمیں ان(سابق آرمی چیف) کی کوئی سپورٹ نہیں تھی، سندھ کے وسائل پر ڈاکے مارے جارہے تھے، لیکن پھر بھی ہم نے شہبازشریف کو وزیراعظم بنانے کیلئے بہت محنت کی۔بلاول کے مطابق جو لوگ باغی ہوتے ہیں ان کو الیکشن میں قیمت چکانی پڑتی ہے،اپنی جماعتوں سے بے وفائی کرنے والے الیکشن میں اپنے عمل کی قیمت چکاتے ہیں، جو مشکل میں اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے نہیں ہو سکتے وہ عوام کے ساتھ کیا کھڑے ہوں گے۔ ہرالیکشن میں کنگز پارٹیاں کسی نہ کسی صورت میں واپس آجاتی ہیںْ
انہون نے کہا کہ فضل الرحمان کی سیاست سندھ، خیبر اور بلوچستان میں ہے، ہم ان کے ساتھ مل کر بھی الیکشن لڑسکتے ہیں، اور ان کے خلاف بھی، ن لیگ اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہمیں نقصان کم اور فائدہ زیادہ دے گا، ہم چاہتے ہیں ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، پسندیدہ بیوروکریٹ کیلئے پنجاب کے سیاستدانوں نے نعرے لگوائے تھے،پی ٹی آئی کو آج یاد آیا ہے کہ آئین اور قانون بھی کوئی چیز ہے، یہ ان کے سبق سیکھنے کا وقت ہے۔بلاول نے دعویٰ کیا کہ بلدیاتی انتخابات کی طرح عام انتخابات بھی پی پی جیتے گی، 8 فروری کو صرف پی پی کو عوامی ووٹ ملے گا، ملک میں معاشی اور سیاسی بحران سے ہم نکلنا چاہتے ہیں،ہمیں سختی تحریک طالبان کے ساتھ کرنی چاہئے،سختی دہشت گردوں کے ساتھ کرنی چاہئے، افغانستان کی پالیسی پر پی ڈی ایم میں اپنے تحفظات رکھے تھے۔