بھارتی چالوں کو سمجھتے ہیں- پرامن تحریک جاری رہے گی، فائل فوٹو
 بھارتی چالوں کو سمجھتے ہیں- پرامن تحریک جاری رہے گی، فائل فوٹو

کینیڈا میں سکھوں کا قتل بھارت کی کارروائی قرار

نواز طاہر :
کینیڈا میں سکھوں کے پے در پے قتل کے واقعات سے سکھ برادری میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور قتل کے ان تمام واقعات کی کڑی بھارتی جاسوسی ادارے ’را‘ سے جا ملتی ہے۔ دیگر مقاصد کے ساتھ اس کا مقصد ان ممالک میں سکھ برادری اور حکومتوں میں امن کے حوالے سے تنائو پیدا کرنا ہے۔ جہاں سکھ برادری کے خالصتان ریفرنڈم کو روکا نہیں گیا۔ واضح رہے کہ سردار ہرپریت سنگھ اور ان کے بیٹے کو چار روز پہلے کینیڈا میں ایک فلنگ اسٹیشن پر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا اور شواہد کے مطابق قاتل ماہر شوٹر ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہرپریت سنگھ پر پہلے بھی حملہ ہوچکا تھا اور وہ مختلف جرائم میں تحقیقات کا سامنا بھی کرتا رہا۔ لہذا اسے گروہی لڑائی کی نظر سے بھی دیکھا جارہا ہے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ گروہی لڑائی میں ایسے پکے نشانہ باز کا امکان کم ہوتا ہے۔ یہ فوجی انداز کی تربیت والے افراد کی ٹارگٹڈ فائرنگ دکھائی دیتی ہے۔ کینیڈا کی سکھ برادری اس قتل کو بھی بھارتی ریاستی ادارے ’را‘ کی کارروائیوں کا حصہ قرار دے رہی ہے۔

ایک سکھ رہنما کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہرپریت سنگھ کے بارے میں دیگر خبریں عام ہیں۔ لیکن ہر اس شخص کو خاص انداز سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جو بھارت کے خلاف اور سکھوں کے حق میں بات کرتا ہے۔ جبکہ بھارت کی مدد اس کے اتحادی ممالک ہر طرح کی معاونت سے کرتے ہیں۔ جن میں اسرائیل سرفہرست ہے۔

سکھ رہنما سردار مکمل سنگھ چڈا کا کہنا ہے کہ بابا گورو نانک کا بالک نانکی ہے اور امن و فلاح و مدد کا پرچارک ہے۔ ہرپریت سنگھ بھی نانکی تھے اور فلاحی کاموں میں معاونت کرتے تھے۔ انہیں بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ نے ٹارگٹ کرکے قتل کیا اور یہ ایک خاص پیغام کے ساتھ گھنائونی سازش ہے کہ جب رہنما قتل ہوں گے تو ان ممالک میں بسنے والی سکھ برادری اس حکومت کیخلاف سڑکوں پر آئے گی۔ جس سے باہمی نفاق کی راہ ہموارہوگی۔ لیکن سکھ برادری اس چال کو بخوبی سمجھتی ہے کہ خالصتان تحریک کیلئے ریفرنڈم نہ روکنے، بلکہ ریفرنڈم کی اجازت دینے والے ممالک کو اپنا دشمن سمجھتے ہوئے بھارت نے ان ملکوں کیخلاف سرد جنگ شروع کر رکھی ہے اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ وسیع نیٹ ورک بچھا رکھا ہے۔

خیال رہے کہ قطر میں بھی بھارت کے تریت یافتہ جاسوس نیٹ ورک سے جڑے آٹھ بحری افسر گرفتار کیے گئے تھے اور عدالت نے انہیں سزا سنائی تھی۔ جس پر بھارتی حکومت نے ان کے لواحقین کو تسلی اور یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ان افراد کی سزا ختم کروانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ جبکہ یہ افراد بھارت کے ساتھ انتہائی دوستانہ تعلقات رکھنے والے ملک قطر کی بھارتی اتحادی اسرائیل کیلئے جاسوسی کر رہے تھے۔

کینیڈا میں بیٹے سمیت قتل کیے جانے والے سکھ رہنما ہرپریت سنگھ پر حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہ دیتے ہوئے سکھ رہنما سردار بشن سنگھ کا کہنا ہے ’’سکھ برادری جہاں جہاں امن کے ساتھ رہ رہی ہے۔ بھارت وہیں اس کیخلاف سازشیں کر رہا ہے۔ سکھوں کو ٹارگٹ کلنگ سے خوفزدہ کر رہا ہے۔ قتل کے یہ واقعات صرف کینیڈا ہی میں نہیں ہوئے۔

برطانیہ اور امریکہ میں بھی ہوئے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور بالخصوص خیبرپختون میں بھی ایسے واقعات ہوئے۔ اسی سبب وہاں سے ستر فیصد سکھ آبادی ننکانہ صاحب سمیت دوسرے شہروں میں منتقل ہوچکی ہے۔ سکھ رہنمائوں کے قاتل پکڑنا متعلقہ ممالک کے اداروں اور ان کی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے۔ لیکن ان حالات کو سمجھنا سکھ برادری کیلئے ضروری ہے۔ تاکہ وہ بابا نانک کا امن کا راستہ نہ چھوڑے اور اشتعال کے بجائے حکمت کا دامن تھامے رکھے۔ سب سے اہم ذمہ داری عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارت کی کارروائیوں کا نوٹس لے اور دیکھے کہ اپنے حق میں بھارت کے خلاف بولنے والوں کو خاموش کیا جارہا ہے۔

پہلے بھارت صرف پنجاب اور کشمیر میں جبر سے زبان بندی اور نسل کشی کر رہا تھا۔ اب اس کا دائرہ اس نے دیگر ممالک تک بڑھا دیا ہے۔ اسی کی تائید کرتے ہوئے سردار کرن سنگھ نے کہا کہ جن ممالک میں سکھوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔ وہاں کی حکومتوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مجرم پکڑے۔ کینیڈا نے جرأت کا مظاہرہ کیا اور بھارت کو بے نقاب کیا۔ اگر سردار ہردیپ سنگھ نجر کے قاتل پکڑ کر سزا دی جاتی تو مزید ہلاکتیں رکنے کا امکان پیدا ہوسکتا تھا۔ ہم مانتے ہیں کہ گرفتاریوں میں مشکلات اور رکاوٹیں ہوسکتی ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ قاتل زیادہ عرصے بچے نہیں رہیں گے۔