12مارچ کو حسن اور حسین نوازعدالت پیش ہو جائیں گے، فائل فوٹو

ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت

اسلام آباد: نواز شریف اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ نیب ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں دائرکی گئی ہیں جس پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل خصوصی بنچ اپیلوں کی سماعت کررہا ہے۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے ایک سیکوئنس تیار کیا ہے، ہم پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل پر دلائل دیں گے، ایک کیس ایون فیلڈ دوسرا العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس ہے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے ہو گا دلائل کے لیے؟ اس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شریک ملزمان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں میرٹ پر فیصلہ ہو چکا ہے، سپریم کورٹ میں شریک ملزمان کی بریت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا، بریت کا فیصلہ چیلنج نہ ہونے کے باعث وہ حتمی صورت اختیار کر چکا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں مریم نواز کی اپیل سن چکا ہوں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست سن چکے ہیں، العزیزیہ میں صرف سزا معطلی کا معاملہ دیکھا تھا، آپ کچھ وقت کے لیے العزیزیہ کو بھول جائیں، ایون فیلڈ میں آپ کو 6 سے اٹھ گھنٹے دلائل کے لیے درکار ہونگے؟

چیف جسٹس نے نیب سے بھی پوچھا کہ نیب کو کتنا وقت درکار ہوگا؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے دلائل آدھے گھنٹے کے ہوں گے، ہمیں صرف قانونی نکات سامنے رکھنے ہیں۔

واضح رہے کہ نواز شریف کو احتساب عدالت نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا سنائی تھی، نواز شریف نے احتساب عدالت کے فیصلوں کو 2018ء سے چیلنج کر رکھا ہے، عدالت نے نواز شریف کی بیرون ملک سے پاکستان واپسی پراپیلیں بحال کی تھیں۔