درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو
درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو

سائفر کیس، عمران خان کا جیل میں ٹرائل غیر قانونی قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں سائفر کیس کا جیل ٹرائل غیر قانونی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج کی تعیناتی کو درست قرار دے دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل ٹرائل میں اب تک کی کارروائی کو کالعدم قرار دیدیا۔

عدالت نے کہا کہ ٹرائل جیل میں ہوسکتا ہے لیکن قانون میں دیئے گئے طریقہ کار کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل سماعت سے متعلق وزارت قانون کے نوٹیفکیشنز کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ سنایا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جیل ٹرائل کے لیے طریقہ کار موجود ہے، جج کو جیل ٹرائل کیلیے وجوہات پر مبنی واضح آرڈر پاس کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کابینہ سے منظوری لے تو اس کے بعد ہائیکورٹ کو آگاہ کرنا ضروری ہے، اگر مان بھی لیا جائے کہ پراسس کا آغاز ٹرائل کورٹ جج نے کیا تو آگے طریقہ کار مکمل نہیں ہوا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جیل ٹرائل کیلئے منظوری وفاقی کابینہ نے دینی ہوتی ہے، اس کیس میں 12 نومبر سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری موجود ہی نہیں، جج کو جیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہیے، جوڈیشل آرڈر میں فائنڈنگز بھی دینی چاہیے، ابھی تک ایسا کوئی آرڈر موجود نہیں، یہ اس کیس میں سب سے بنیادی غیرقانونی اقدام ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اب وفاقی کابینہ نے منظوری تو دے دی لیکن بنیادی جوڈیشل آرڈر موجود ہی نہیں، مان بھی لیا جائے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری ہو گئی تو اس سے پہلے کی کارروائی غیرقانونی ہے۔