اگر کمپلیننٹ کا مؤقف ہی مان لیا جائے تو تب بھی یہ مدت پوری ہو چکی ہے، فائل فوٹو
اگر کمپلیننٹ کا مؤقف ہی مان لیا جائے تو تب بھی یہ مدت پوری ہو چکی ہے، فائل فوٹو

میرے پاس تم ہو- پارٹ ٹو

امت رپورٹ :
عمران خان اور بشریٰ عرف پنکی پیرنی کی شادی کو لے کر خاور مانیکا کے انکشافات نے جہاں خبطی انقلابی کے دوران عدت سابقہ خاتون اول سے نکاح کی تصدیق کردی ہے۔ وہیں شوشل میڈیا پر میمز کا بھی ایک سیلاب آگیا ہے۔ خاص طور پر ’’میرے پاس تم ہو۔ پارٹ ٹو‘‘ کی میم بہت وائرل ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عرف پنکی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا نے تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’عمران میری مرضی کے بغیر گھر آتا تھا۔ اس نے پیری مریدی کی آڑ میں ہمارا گھر برباد کردیا۔ پنکی کی بہن مریم نے عمران خان کو میری اہلیہ سے متعارف کرایا تھا۔

دونوں رات کے آخری پہر میں فون پر لمبی لمبی گفتگو کیا کرتے تھے۔ عمران خان میری مرضی کے بغیر میرے گھر آتا تھا۔ میری والدہ نے کہا کہ یہ اچھا آدمی نہیں۔ اسے نہ آنے دیا کرو۔ ایک بار عمران میرے گھر آیا تو میں نے نوکر کی مدد سے اسے گھر سے نکلوا دیا۔ پنکی بنی گالہ میں بھی گھنٹوں وقت گزارا کرتی تھی‘‘۔ خاور مانیکا نے تصدیق کی کہ اس نے چودہ نومبر دو ہزار سترہ کو پنکی کو طلاق دیدی تھی۔ یکم جنوری دو ہزار اٹھارہ کو طلاق کے ڈیڑھ ماہ بعد ہی دوران عدت عمران اور پنکی نے نکاح کرلیا۔ اس دوران ایک بار فرح گوگی کا فون آیا کہ طلاق نامہ پر درج تاریخ تبدیل کردو۔ میں نے انکار کردیا۔

خاور مانیکا کے اس بیان کے بعد کہ فرح گوگی نے طلاق کی تاریخ تبدیل کرانے پر اصرار کیا تھا، عمران کے خلاف دوران عدت غیر شرعی نکاح کا مقدمہ بظاہر مضبوط ہوگیا ہے۔ یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ کیس کے حوالے سے خاور مانیکا عدالت میں اپنا بیان حلفی ریکارڈ کرادے۔

یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف عدت کے دوران نکاح کا مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں زیر سماعت ہے۔ اس مقدمے میں نکاح خواں مفتی سعید اپنا بیان حلفی ریکارڈ کرا چکے ہیں۔ جس میں ان کا کہنا تھا ’’میری عمر باسٹھ برس ہے۔ مدرسے میں پرنسپل ہوں۔ یکم جنوری دو ہزار اٹھارہ کو عمران خان نے مجھ سے کال پر رابطہ کیا اور کہا میرا نکاح بشریٰ بی بی سے پڑھوا دو۔

عمران خان مجھے اپنے ساتھ لاہور کے علاقے ڈیفنس کی کوٹھی میں لے گئے۔ جہاں بشریٰ بی بی کے ساتھ موجود ایک خاتون نے خود کو ان کی بہن ظاہر کیا۔ میں نے اس خاتون سے پوچھا کہ کیا بشریٰ بی بی کا نکاح شرعی طور پر ہو سکتا ہے؟ جواب میں خاتون نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کے نکاح کی تمام شرعی شرائط مکمل ہیں اور ان کا نکاح عمران خان کے ساتھ پڑھایا جا سکتا ہے۔ میں نے خاتون کی یقین دہانی پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھا دیا۔ بعد میں عمران خان نے مجھے بتایا کہ بشریٰ بی بی کو نومبر دو ہزار سترہ میں طلاق ہوئی تھی۔

چونکہ بشریٰ بی بی کی پیشگوئی تھی کہ سال دو ہزار اٹھارہ کے پہلے دن نکاح کرنے پر وہ (عمران خان) وزیراعظم بن جائیں گے۔ چنانچہ انہیں عدت کے دوران نکاح کرنا پڑا جو غیر شرعی تھا۔ اس کے باوجود دونوں ایک ساتھ بنی گالہ میں ازدواجی زندگی گزارتے رہے۔ عمران خان نے مجھ سے فروری دو ہزار اٹھارہ کو دوبارہ رابطہ کرکے درخواست کی کہ بشریٰ بی بی سے ایک بار پھر نکاح پڑھانا ہے۔ کیونکہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کی عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہوا تھا‘‘۔

اب بشریٰ عرف پنکی کے سابقہ شوہر کے اعترافات نے بھی تصدیق کردی ہے کہ پیری مریدی کی آڑ میں اخلاقی گراوٹ کا ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا تھا، جس کی سڑاند سے معاشرے متعفن ہو جاتے ہیں۔ خبطی انقلابی کے اندھے پیروکار اس بدبودار عریاں حقیقت کے سامنے آجانے پر بھی حسب روایت دفاع پر اترے ہوئے ہیں اور اس طرح کے سوالات اٹھا رہے ہیں کہ ’’خاور مانیکا پانچ سال غیرت کا جنازہ نکال کر آج دباؤ پر یہ اعترافات کر رہا ہے۔ اس کا انٹرویو پلانٹڈ تھا۔ وہ مال بنانے کی خاطر خاموشی سے یہ سب دیکھتا رہا‘‘۔

ان تمام باتوں کو تسلیم بھی کرلیا جائے تو کیا ان حقائق کو جھٹلایا جا سکتا ہے کہ ایک پانچ بچوں کی ماں جو خود کو روحانی استاد یا پیرنی کہتی ہے، اپنے ایک نام نہاد مرید کے ساتھ ایسے تعلقات میں بندھی رہی، جس کی شریعت قطعی اجازت نہیں دیتی۔ پھر اس نے اٹھائیس سالہ رفاقت توڑ کر اپنے شوہر سے طلاق لے لی اور مریدکے ساتھ دوران عدت نکاح کرلیا۔ طلاق کے لئے بہانہ یہ گھڑا کہ اسے ایک بزرگ نے خواب میں ایسا کرنے کو کہا۔

اس نوعیت کی ان گنت کہانیاں ہمارے معاشرے میں بکھری ہوئی ہیں۔ لیکن ان کے کردار عام لوگ ہیں اور وہ پارسائی کا دعوی نہیں کرتے۔ متذکرہ کہانی کا المیہ یہ ہے کہ اس کا ایک کردار مدینہ کی ریاست بنانے کا دعویدار ہے اور دوسرے کردار نے مرشد کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ جسے یوٹیوبر مولانا طارق جمیل نے ’’مسلمان خواتین کا رول ماڈل‘‘ قرار دیا تھا۔ اگر اس کہانی کے یہ دونوں کردار عام لوگ ہوتے تو شاید کسی نے ان پر توجہ نہ دی ہوتی۔

خاور مانیکا کے انکشافات کے بعد سوشل میڈیا پر مقبول ترین میمز میں سے ایک ’’میرے پاس تم ہو۔ پارٹ ٹو‘‘ ہے۔ میرے پاس تم ہو دو ہزار انیس اور دو ہزار بیس میں نشر ہونے والا ایک قسط وار پاکستانی ڈرامہ تھا۔ رائٹر خلیل الرحمن قمر نے اس ڈرامے کی کہانی میں عورت کو ایک ایسے کردار کے طور پر پیش کیا جو دولت کی خاطر اپنے شوہر سے بے وفائی کر لیتی ہے۔

دوسری وائرل میم ’’افغانیوں کو میکسویل۔ بھارتیوں کو تراویز ہیڈ اور انصافیوں کو شاہزیب خانزادہ کا شو ہمیشہ یاد رہے گا‘‘ ہے۔ یاد رہے کہ ورلڈ کپ کے اہم میچ میں افغانستان کی کرکٹ ٹیم سے آسٹریلوی بلے باز میکسویل نے یقینی جیت چھین لی تھی۔ جبکہ آسٹریلوی اوپنر تراویز ہیڈکی سنچری کے سبب بھارت کو ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست ہوئی۔ اس سارے معاملے کو لے کر یہ میم بھی ٹرینڈ کر رہی ہے۔’’ایک پھول دو مالی‘‘۔