پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی الیکشن کیلئے عمران خان کی جگہ بیرسٹر گوہر کو چیئرمین شپ کے لیے نامزد کردیا ہے، بیرسٹر گوہر کا شمار سیاسی کارکن کے ساتھ بڑے وکلا میں بھی ہوتا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان تحریک انصاف سے پہلے پیپلز پارٹی سے وابستہ تھے۔ انھوں نے 2008 کے الیکشن میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا تھا، تاہم انھیں اس انتخابی معرکے میں شکست ہوئی تھی۔ انھوں نے تحریک انصاف میں جولائی 2022 میں شمولیت اختیار کی۔
پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ کیلئے عمران خان کی جانب سے نامزد کردہ امیدوار بیرسٹر گوہر علی خان سپریم کورٹ کے وکیل ہیں۔ اور یہ خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر سے تعلق رکھتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی چیئرمین شپ کیلئے نامزد بیرسٹر گوہر نے واشنگٹن سول آف لا سے ایل ایل ایم اور برطانیہ کی والورہیپمٹن یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا۔
ماضی میں بیرسٹر گوہر اعتزاز احسن کی براہ راست نگرانی میں وکالت کرتے رہے جبکہ 2007 کی وکلاء تحریک میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
بیرسٹر گوہر خان تحریک انصاف کے قانونی امور پر فوکل پرسن کی خدمات انجام دینے کے ساتھ مختلف مقدمات میں عمران خان کا دفاع بھی کرتے رہے ہیں۔ انھیں عمران خان کی قانونی ٹیم کا اہم رکن سمجھا جاتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈگ کیس اور چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کے مقدمات کی پیروی بھی کی۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے عمران خان کے علاوہ ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کے مقدمات بھی لڑے ہیں۔
ماہر قانون اور عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر سمجھتے ہیں کہ دیگر جماعتوں اور تحریک انصاف میں یہ فرق ہے کہ پی ٹی آئی ایک عام آدمی کی پارٹی ہے اور پارٹی میں ہر قابل شخص کیلئے جگہ موجود ہے۔
پارٹی اسٹرکچر اور انٹرا پارٹی انتخابات کے تناظر میں بیرسٹر گوہر سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم پاکستان ہی اصل جمہوری جماعتیں ہیں۔