ملزمان کے متعلق معلومات ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کو فراہم کرسکتے ہیں، فائل فوٹو
ملزمان کے متعلق معلومات ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کو فراہم کرسکتے ہیں، فائل فوٹو

اربوں کا فراڈ کرنے والے کریک مرینہ پراجیکٹ کے مالکان اشتہاری قرار

کراچی: ایف آئی اے نے شہریوں سے اربوں کا فراڈ کرنے والے کریک مرینہ پراجیکٹ کے مالکان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

ایف آئی اے نے کریک مرینہ پراجیکٹ کی بلڈر کمپنی مائن ہارڈ سنگاپور کے مالکان شہزادنسیم اور عمر شہزاد کو اشتہاری قرار دے کر عوام سے اپیل کی ہے وہ ملزمان کے متعلق معلومات ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کو فراہم کرسکتے ہیں۔اس سلسلے میں ایف آئی اے نے ملزمان کے اشتہاری ہونے کا نوٹس ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل اور شارع فیصل تھانہ میں چسپاں کردیے ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ڈاکٹر شہزاد نسیم اور عمر شہزاد کریک مرینہ پراجیکٹ کی آڑ میں ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کو مطلوب ہیں اور ایف آئی اے کی متعدد کوششوں کے باوجود بینکنگ کورٹ میں حاضر نہیں ہوئے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مقامی شہریوں سمیت اوور سیز پاکستانیوں کے اربوں روپے ہڑپ کرنے والے پاکستانی نژاد سنگاپوری بلڈر کو ایف آئی اے نے اشتہاری ملزم قرار دے دیاہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر شہزاد نسیم نے 2005 میں ڈی ایچ اے فیز 8 میں کریک مرینہ کے نام سے رہائشی منصوبہ شروع کیا تھا لیکن اٹھارہ سال گزرنے کے باوجود نہ تو سرمایہ کاروں کو فلیٹ ملے نہ ہی عدم تکمیل پر رقم ریفنڈ کی گئی۔ اس سلسلے میں اپنی جمع پونجی جمع کرانے والے متاثرہ الاٹیز نے ایف آئی سے رجوع کیا تھا۔

واضح رہے کہ سنگاپور کی کمپنی مائن ہارڈ نے 2005میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (DHA)میں 6اسٹارز منصوبے کے آغاز کا اعلان کیا تھا اورکمپنی نے بورڈ آف انوسٹمنٹ سے رجسٹریشن کیے بغیر ہی مقامی بینکوں میں اکاؤنٹس کھولے اور عوام کو ایڈوانس بکنگ کیلیے پیسے جمع کرانے کاکہا گیا۔ منصوبے پر اعتماد کرتے ہوئے300سے زائد خاندانوں نے2.5ارب روپے مذکورہ اکاؤنٹس میں جمع کرائے لیکن مائن ہارڈ نے یہ پیسے منصوبے پر لگانے کے بجائے بیرون ممالک منتقل کردیے۔

ایف آئی اے کے اینٹی منی لانڈرنگ ونگ کی اب تک کی تحقیقات کے مطابق مائن ہارٹ سنگاپورنے کریک منصوبے کے ذریعے عوام سے اربوں روپے بٹورے اور کمپنی نے غیر قانونی بینک اکاؤنٹ کھولا اور 3ارب روپے سے زائد کی رقم بیرون ملک منتقل کی۔

ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق کریک مرینہ سنگاپور پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنی نہیں تھی اور نہ ہی بورڈ آف انوسٹمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ تھی اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010اور کمپنیز ایکٹ 2017کے تحت کوئی غیر ملکی کمپنی پاکستان میں رجسٹرڈنہ ہوتو بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکتی لیکن سنگاپورین شہری ڈاکٹر شہزاد نسیم نے مقامی بینک کے اسٹاف کی ملی بھگت سے بینک میں کریک مرینہ سنگاپور کے نام سے اکاؤنٹ کھولا اور اس اکاؤنٹ کے ذریعے یہ رقم باہر بھیجی گئی۔

ایف آئی اے نے حال ہی میں کریک مرینہ پراجیکٹ میں نامزد ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کے حوالے سے جاری تفتیش کیلیے بینکوں سے ملزمان کا بینکنگ ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔ ملزمان نسیم شہزاد اور ان کے بیٹے عمر شہزاد کے خلاف کمرشل بینکنگ سرکل میں مقدمہ درج ہے۔

ملزمان سے منی لانڈرنگ کے حوالے سے تفتیش کیلیے ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل نے تمام کمرشل بینکوں کے کمپلائنس ہیڈز کو خط لکھا ہے جس میں دونوں ملزمان کے بینک اکاؤنٹس کے متعلق معلومات طلب کی گئی ہیں۔ ملزمان کے اکاؤنٹس، بینک ااسٹیٹمنٹ، ایس ایس کارڈز، کریڈٹ/ڈیبٹ واؤچرز اور 5لاکھ روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔