اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین اور معذور افراد سمیت محروم طبقات کو مرکزی دھارے میں لانے، مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے اور سرعت سے فیصلہ سازی کو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئے گریجویٹس کو عملی زندگی میں شامل ہونے کے بعد خواتین کو اپنے کاروبار اور متعلقہ شعبوں میں کام کرنے کا محفوظ ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معذور خواتین کے لئے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ایوان صدر میں انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹنٹس آف پاکستان کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدر مملکت نے تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ لیڈر پیدا کریں کیونکہ ملک کو لیڈر شپ کی شدید کمی کا سامنا ہے جو عوام اور قوم کے ساتھ ایماندار ہونے کے ساتھ ساتھ مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔صدر مملکت نے غزہ میں جاری ہلاکتوں کی مذمت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔
صدر مملکت نے غزہ میں ہونے والی بربریت پر ترقی یافتہ دنیا کے ضمیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اخلاقیات پر مبنی اصولوں کی اشد ضرورت ہے جو مسلمانوں کی میراث ہے۔ کانووکیشن کی تقریب میں سفارت کاروں، اسلام آباد اور راولپنڈی کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدور اور کارپوریٹ رہنمائوں کے علاوہ طلباء اور فارغ التحصیل طلباءکے والدین نے بھی شرکت کی۔ اس سے قبل صدر مملکت نے نئے گریجویٹس کو اسناد اور کونسل کے اراکین کو میڈلز سے نوازا۔