اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس اعجاز الاحسن کو جوابی خط لکھ دیا ہے جس میں انہوں نے لکھا مجھے آپ کا 17 نومبر کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت قائم کمیٹی کے کام سے متعلق خط پڑھ کر بہت مایوسی ہوئی جس میں آپ نے الزام عائد کیا ہے کہ آپ سے بینچوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت نہیں کی گئی۔میرے دروازے ہر وقت اپنے رفقا کار کے لیے کھلے ہیں ،میں انٹر کام اور موبائل فون پر ہر وقت دستیاب ہوں لیکن آپ نہ تو مجھ سے بات کرنے کے لیے تشریف لائے اور نہ ہی انٹر کام اور موبائل فون کے ذریعے اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے واسطے مجھ سے رابطہ کیا۔
چیف جسٹس نے لکھا کہ کہا کہ مجھے جونہی آپ کا خط ملا میں نے انٹر کام کے ذریعے آپ سے رابطہ کیا لیکن جواب موصول نہیں ہوا،جس کے بعد میں نے اپنے آفس سے کہا کہ آپ کے ساتھ رابطہ کیا جائے اور انہیں اس بات کا رابطہ کرنے پر علم ہوا کہ آپ جمعہ کی شام ورکنگ ڈے مکمل ہونے سے قبل ہی لاہور کے لیے نکل چکے ہیں ہم کو ہفتے میں چھ دن کام کرنے کے پیسے ملتے ہیں نہ کہ ساڑھے چار دن کے۔جج کی بنیادی اور پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ عدالتی امور سر انجام دے اس لیے بنیادی طور پر میں نے کمیٹی کا اجلاس رکھا،دن میں جو آرڈر پاس کیے ان کو لکھا،جمعہ۔کی شام تک کے کیےچیک اور سائن کیے۔لیکن آپ کی درخواست کو۔مانتے ہوئے کمیٹی میٹنگ کو جمعرات کو ری شیڈول کیا۔جس کو میں سمجھتا ہوں کہ غلطی تھی۔اگر میں آپ یا جسٹس طارق مسعود سے مشاورت۔ نہ کرنا چاہتا تو کیامیں اپنے اوپر مشاورت کا عمل نافذ کرتا اور اس کی حمایت کرتا۔
چیف چسٹس فائر عیسیٰ نے مزید لکھا کہ جس بینچ کے آپ بھی ممبر تھے اور آپ نے ایکٹ کے عمل کو معطل کیا تھا،میں اپ کو پہلے حکم(ایکٹ کے حتمی آرڈر تک چیف جسٹس دو سینیر ججوں سے مشاورت کر ے گا) کی یاد دہانی کرانا چا ہتا ہوں جس کو میں نے 18 ستمبر کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے بعدسائن کیا، اگر میں اس پر عمل نہ کر نا چاہتا ،ہم۔نے جو کمیٹی میٹنگ میں فیصلہ کیاتو کیا اس کے منٹس بناتے اور ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرتے۔میں آپ کے بلاوجہ کے الزامات دیکھنے سے قبل آپ کو یاد دہانی کرا دوں کہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں تاخیر آپ کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہوئی،پھر ایک اور میٹنگ نہ ہو سکی کیو نکہ آپ ہانک گانگ کانفرنس میں گئے تھے،پھر نو نو مبر کو چھٹی تھی اور کمیٹی میٹنگ 16 نومبر کو ایک ساتھ جج کی صحت کی وجہ سے نہ ہو پائی اور آپ کی رضامندی سےاگلے ہفتے میٹنگ ملتوی کی گئی۔میں اپنی حد تک ہر وقت دستیاب تھا،میرے لیے غیر مناسب تھا کبھی میٹنگ ملتوی نہیں کی،میں نے اپنی ساتھیوں کو ہمیشہ اکاموڈیٹ کیا۔