ملٹری سیکرٹیری نےبہترین پیشہ وارانہ اندازمیں اپنی ذمے داریاں نبھائیں، فائل فوٹو
ملٹری سیکرٹیری نےبہترین پیشہ وارانہ اندازمیں اپنی ذمے داریاں نبھائیں، فائل فوٹو

کشمیر کیلیے 300 بار بھی جنگ لڑیں گے،نگراں وزیراعظم

اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے، یہ مسئلہ 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ میں حل طلب ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قانون سازی کر رہا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیر پر فیصلہ مضحکہ خیز،غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، بھارت قانون سازی سے عالمی ذمے داری سے نہیں بچ سکتا۔

آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایوان میں مدعو کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، پہلا نگراں وزیراعظم ہوں جسے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں خطاب کے لیے دعوت دی گئی۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔  کشمیر کےلیے پاکستان پر اب تک 3 بار جنگ تھوپی جاچکی ہے، ہم 300 بار بھی لڑنے کیلیے تیار ہیں، کشمیر، پاکستان، سری نگر یا بارہ مولا میں کسی کے ذہن میں کسی طرح کا کوئی خدشہ ہے تو دور کرلے، میری پہلی دفاعی لائن یہاں مظفرآباد میں نہیں بارہ مولا اور سری نگر میں بیٹھی ہے، اس خطے کی جنگ انشاءاللہ پاکستان لڑے گا، یہ مختلف ادیان اور چھوٹی اقوام کی لڑائی ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں پچھلی 7 دہائیوں سے حل طلب ہے، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر بھارتی ظلم وبربریت جاری ہے، مسئلہ کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، مقبوضہ کشمیر میں اس وقت بھی لاکھوں کشمیری بھارتی غیرقانونی تسلط میں ہیں، 1948 سے جموں کشمیرعالمی سطح پر نامکمل ایجنڈا ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ قرار دادوں کے مطابق حل طلب ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ 3 دن قبل بھارتی سپریم کورٹ نے مسئلہ کشمیر پر غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلہ دیا، اقوام متحدہ کے مطابق جموں و کشمیر کا مسئلہ صرف اور صرف کشمیریوں کی استصواب رائے سے حل ہوگا، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ کشمیر پر اپنے قبضے کو دوام بخشنے کے لیے ہے، کشمیریوں نے بھارتی اقدامات کو یکسر مسترد کردیا ہے، کٹھ پتلی عدالتی فیصلوں سے زمینی حقائق بدلے نہیں جاسکتے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیریوں کو طاقت کے زور پر زیر کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، پاکستان کشمیریوں کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتا ہے، بھارتی افواج کے پیلٹ گنز کے استعمال سے لاکھوں کشمیریوں کی بینائی ضائع کی جاچکی ہے، کب تک کشمیریوں کی آواز کو دبایا جاتا رہے گا؟ کب تک بھارت کی ریاستی دہشت گردی جاری رہے گی؟

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوشش کرنا ہوگی، کچھ ماہ قبل یاسین ملک کو سزائے موت سنائی گئی، ایسی سزائیں صرف کٹھ پتلی عدالتیں ہی سناسکتی ہیں، خوف اور جبر کی فضاء میں ترقی وخوشحالی کیسے ممکن ہوسکتی ہے؟ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، ہم مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی لیڈر شپ کشمیری قیادت کے ہم قدم ہے، ہم نے متعدد بار مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی، بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی سیاسی رہنما ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں، دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مفاد اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، بھارت نے کبھی بھی آزاد مبصرین اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دی، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میری اپنی زمین، اپنے لوگوں کا مقدمہ ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا وکیل ہے، ہم سب آپ کے مقروض ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جو قربانیاں کشمیریوں نے دی ہیں ان کو بھلایا نہیں جاسکتا۔

انوار الحق نے کہا کہ 200 سال سے اس خطے کے مزاحمت کار قابض طاقتوں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل تک تکمیلِ پاکستان ہو ہی نہیں سکتا، تخلیق پاکستان ہوگئی تکمیل پاکستان ہونے جارہی ہے، پاکستان کی سیاسی، فوجی، انٹیلی جنس قیادت میں موجود پالیسی ساز ذہنوں میں کوئی کنفیوژن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں نے جو قربانیاں دی ہیں ہم صدیوں میں ان احسانات کو نہیں بھلاسکتے، ہم سب آپ کے مقروض ہیں، ہم پر آپ کا قرض ہے، ان کی بچیاں ریپ کا سامنا کررہی ہیں، ان کے جوان جبری لاپتہ ہیں، وہ ہیں اصل مجاہد، پاکستان اپنے بنیادی مؤقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بھی چھتیس گڑھ سے لے کر آسام تک نظر ہے، ہم بھی ہندوتوا کے نعروں کو دیکھ رہے ہیں کہ پہلے قصائی پھر عیسائی، گوا میں جو ہورہا ہے عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا اور اس پر آواز اٹھانی چاہیے۔