اسلام آباد: سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،جسٹس طارق مسعود اورجسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔ بیوروکریسی کے تحت انتخابات کرانے کے معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی درخواست پر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آر اوز کی تعیناتی منسوخ کرنے کا حکم معطل کردیا۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔تین رکنی بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔
سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے سوال کیا کہ اتنی جلدی کیا ہو گئی، اگر میں فلائٹ میں نکل جاتا تو کیا ہوتا۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن شیڈول کے اجرا میں وقت بہت کم ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تو 8 فروری کو الیکشن کرانے ہیں جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کوشش ہے کہ الیکشن کروا دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوشش کی بات کیوں کر رہے ہیں۔
جسٹس طارق مسعود نے بھی الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ کوشش کیوں، آپ نے 8 فروری کو ہی الیکشن کرانے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج میری فلائٹ تھی مگر مس ہو گئی، اس کا مداوا کیسے ہو گا، چلیں کوئی بات نہیں ہم عدالت میں کیس لگا کر سن رہے ہیں۔
کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ ہائی کورٹ میں آر اوز اور ڈی آراوز کی تعیناتی کو چیلنج کیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا آرڈر کہاں ہے۔ دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف الیکشن کون روکنا چاہتا ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا درخواست گزار عمیر نیازی کون ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ درخواست گزار کا تعلق پی ٹی آئی سے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی کی درخواست پر ہی سپریم کورٹ نے الیکشن کا فیصلہ دیا تھا اور عمیر نیازی کی پٹیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، تو کیا اب توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کچھ تھکے ہوئے ہیں اور ہدایت کی کہ مرحلہ وار بتائیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ آر اوز ڈی آر اوز کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت کی جائے، الیکشن ایکٹ کا سیکشن 50 اور 51 چیلنج کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کا افسران تعینات کرنے کا حق کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا آرٹیکل 218 تھری میں کچھ ایسا ہے کہ انتخابات فیئر نہیں ہو سکتے؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 218 تھری کے تحت فئیر الیکشن کرائے جائیں۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا کیا تھا؟
وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اولین ترجیح عدلیہ سے ریٹرننگ افسران لینا ہی تھا۔ بعد ازاں سماعت کی تکمیل پر چیف جسٹس نے آج کی سماعت کا حکمنامہ لکھوانا شروع کردیا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے 13 دسمبرکے حکم کے خلاف اپیل دائر کی گئی اور وکیل کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی وجہ سے الیکشن شیڈول جاری کرنا ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق عدالت نے پابند کیا تھا کہ کوئی انتخابات میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، تمام فریقین 8 فروری کی تاریخ پر متفق تھے، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن نے عدالتی ہدایات پر 8 فروری کی تاریخ مقرر کی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مطابق ہائی کورٹ آرڈر کے بعد انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں کیونکہ انتخابات کے انعقاد کے لیے تعینات ڈی آر اوز اور آر اوز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن معطل کیا گیا۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں انتخابات کیس کرنے والوں کو ہائی کورٹ میں فریق بنایا گیا، درخواست میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 50 اور 51 غیر آئینی قرار دینے کی استدعا تھی۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آر اوز کی تعیناتی منسوخ کرنے کا حکم معطل کردیا۔
قبل ازیں الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے انتظامیہ سے آر او اور ڈسٹرکٹ آر او کی تعیناتی کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ درخواست میں الیکشن کمیشن نے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ 8 فروری کو الیکشن کے فیصلے پر عمل کا حکم دے۔
اس سے قبل ڈی جی لا کے ساتھ ساتھ سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید بھی سپریم کورٹ پہنچے تھے اور ان کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل شہریار سواتی بھی موجود تھے۔
سپریم کورٹ کی سول برانچ کا ضروری عملہ گھروں سے واپس دفاتر پہنچ گیا اور سماعت کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں۔
انتخابات کے حوالے سے درخواست دائر کیے جانے سے قبل جیف جسٹس آف پاکستان سے چیف الیکشن کمشنر نے ملاقات کی تھی اور انہیں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا تھا۔ اس ملاقات میں اٹارنی جنرل کے ساتھ ساتھ جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شریک ہوئے تھے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos