نواز طاہر :
پی ٹی آئی کی سیاست کا حصہ رہنے والے پنجاب کی سیاست کے اہم چودھری خاندان (گجرات و جہلم کے چودھری خاندان) سیاسی بنیادوں پر اختلاف رائے کے بعد ذاتی تعلقات میں بھی شدید اختلاف رائے کا شکار ہو گئے ہیں۔ پہلے گجرات کا چودھری خاندان اور اب جہلم کا چودھری خاندان شہ سرخیوں میں آگیا ہے اور خاندان کی بہو حبا چودھری نے خاندانی روایات کے برعکس بولڈ اسٹیپ لیتے ہوئے خاندان کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف بطور وزیراعظم عدم اعتماد کی تحریک کے مرحلے میں جس طرح پاکستانی سیاست کے اہم کردار گجرات کے چودھری خاندان میں تقسیم سامنے آئی تھی اور چودھری پرویز الٰہی پہلی بار چودھری شجاعت حسین کے مقابل کھڑے ہو گئے اور سیاسی راہیں جدا کر لیں۔
عین اسی طرح اب جہلم کے قدیم چودھری سیاسی خاندان (چوہدری الطاف حسین سابق گورنر پنجاب) کے خاندان میں بھی پی ٹی آئی کی سیاست کے باعث تقسیم شروع ہو گئی ہے۔ یہ اختلافات اب چودھری الطاف حسین کے بھتیجے سابق وزیر اطلاعات فواد حسین چودھری اور ان کے چھوٹے بھائی فیصل فرید چودھری ایڈووکیٹ میں شروع ہو گئے ہیں جس میں فواد چودھری کی اہلیہ حبا فواد میڈیا کے سامنے خاندانی اختلاف رائے منظرعام پر لائی ہیں۔
یاد رہے کہ قیام پاکستان سے قبل جہلم کے چوہدری اویس خاندان میں قیام پاکستان کے بعد سیاسی منظر پر ان کے بیٹے چوہدری الطاف حسین سامنے آئے تھے جو پنجاب کی گورنر شپ کے دوران ہی انتقال کر گئے تھے اور ان کے بعد اس خاندان نے سیاست میں پارٹیوں کی تبدیلیوں کا سفر شروع کیا،
چوہدری فواد حسین نے قومی سیاست میں جنرل پرویز مشرف کے دور میں جگہ بنائی اور پھر پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں پرانی خاندانی پارٹی میں لوٹ آئے۔ لیکن بعد میں پی ٹی آئی جوائن کر لی چوہدری الطاف حسین کے صاحبزادے فرخ الطاف قومی اسمبلی اور چوہدری فواد حسین پی ٹی آئی کے جھنڈے تلے صوبائی اسمبلی کے رکن بنے۔
نو مئی کے واقعات کے بعد بدلتے حالات میں فواد چوہدری نے ابتدائی طور پر سیاست سے خاموشی کا اعلان کیا اور پھر پاکستان استحکام پارٹی میں جانے کی خبریں رہیں۔ لیکن پھر بھی وہ دوراہے پر کھڑے رہے اور اسی دوران گرفتار ہو گئے، گرفتاری کے بعد ان کے بھائی نے مقدمات کی پیروی قانونی طریقے سے کی۔ قریبی ذرائع کے مطابق فواد چودھری کی اہلیہ نے اچانک خاندان میں اختلافات کو ہوا دے دی حالانکہ کسی بھی خاندان میں اختلاف رائے ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔
قریبی ذرائع کے مطابق فواد چودھری کی اہلیہ شاید غیر معمولی خواہشات اور سیاست میں قدم رکھنے کے لیے خاندان کو اپنے راستے کی دیوار سمجھتی ہیں اور بھائیوں میں بھی بدگمانیاں پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ حالانکہ فواد چودھری نے اپنے اسی بھائی فیصل فرید کو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مقرر کروایا تھا اور اب اسی بھائی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اب کی بھابھی انہی کے خلاف مقدمات کی بات کررہی ہیں۔
اس سے پہلے حبا چوہدری نے ایک ٹی وی گفتگو میں خاندانی اختلاف رائے کا اشارہ دیا تھا اور بتایا تھا کہ ان کے فیصل فرید ایڈووکیٹ کے ساتھ اختلافات ہیں جبکہ باقی خاندان سے اختلافات نہیں، ان کے بیان کے مطابق فواد چوہدری کے بھائیوں میں سے زیادہ تر ان کے ساتھ اتفاق نہیں رکھتے البتہ باقی چودھری خاندان سے انہیں کوئی مسئلہ نہیں، وہ انہیں اپنا بڑا سمجھتی ہے۔
جہلم سے ایک سیاسی کارکن اور چودھری خاندان کے اہم ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ درحقیقت چودھری فواد حسین کی دوسری بیوی حبا چودھری کو خاندانی روایات اور رسوک کا ادراک نہیں، ان کی سوچ اور تربیت روایتی قدیم سیاسی خاندانوں سے الگ ہیں۔ اس لیے سوچے سمجھے بغیر گفتگو کرتی ہیں وہ روایتی قدیم سیاسی خاندان کو بھی این جی او جیسا سمجھتی ہیں۔ اور ان کا خیال ہے کہ فواد چودھری بہت یا وہ مقبول صرف فواد حسین کی حیثیت سے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں بلکہ ساری سیاست اور خاندانی وقار پورے خاندان سے جڑا ہوا ہے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد چودھری کی گرفتاری کے بعد ان کے بھائی متحرک رہے اور جب سے عام انتخابات کا معاملہ شروع ہوا ہے تب سے خاندان کے اندر سے یہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ فواد حسین کے نااہل ہونے کی صورت میں حبا فواد خود الیکشن لڑنے کی خواہاں ہیں۔ لیکن سیاسی حالات ناسازگار اور فواد حسین کی نااہلی کی صورت میں خاندان ہی سے امیدوار سامنے لانے کے لیے حق میں اور ممکنہ طور پر وہ امیدوار فیصل فرید بھی ہو سکتے ہیں کس کا حبا چوہدری راستہ روکنا چاہتی اور خود الیکشن لڑنے کی خواہاں ہیں۔
اس کے علاوہ خاندان نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کے بارے میں بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، یہ فیصلے گھر میں مردوں نے کرنا ہے لیکن یہ حبا چودھری کے خیالات کے برعکس ہے اور وہ شاید سولو فلائٹ چاہتی ہیں جو اس خاندان کی خواتین کی ریت و رواج نہیں، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ چودھری خاندان سے باہر کی ہیں۔
جب فیصل فرید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے امت سے صرف ایک جملے کی بات کی کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ ان کی بھاوج نے ان کے بارے میں کیا بیان دیا؟ اور وہ کوئی تبصرہ بھی نہیں کرنا چاہتے۔