مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج کی رفح کراسنگ اور جبالیا کیمپ سمیت گزشتہ 24 گھنٹوں میں 230 مقامات پر شدید بمباری کے نتیجے میں سو سے زائد فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ دورز قبل امدادی سامان کی ترسیل کے لیے کھولی گئی کرم شالوم راہداری بھی اسرائیلی بمباری کی زد میں آگئی، بمباری سے فلسطین کی طرف کے راہداری کے ڈائریکٹر باسم غابین تین دوسرے افراد کے ساتھ اس وقت شہید ہوگئے جب اسرائیلی جنگی طیاروں نے راہداری کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ صیہونی فوج نے ہلال احمر کی عمارت کا گھیراؤ کرلیا اور اسرائیل کی جانب سے غزہ کے علاقے شجاعیہ پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکہ کے اعتراض کے بعد سلامتی کونسل میں غزہ پرووٹنگ چوتھی بار موخر کردی گئی۔امریکہ نے قرارداد میں جنگ بندی اور دشمنی کے الفاظ استعمال کرنے پر اعتراض کیا ہے۔ قرارداد کے مسودے کو قابل قبول بنانے کے لیے رکن ممالک کے مذاکرات جاری ہیں۔ اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ترجمان نیٹ ایوانز نے کہا قرارداد کا مقصد اگرچہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر کام کو وسعت دینا ہے لیکن ہم اس مقصد سے آنکھیں نہیں چرا سکتے کہ یہی قرارداد پہلے سے موجود زمینی صورت حال پر اثر ڈال کے الٹا امدادی کارروائیوں کو مزید سست کر سکتی ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ غزہ میں خوراک کا بحران بہت زیادہ سنگین ہوچکا ہے اور ہر 4 میں سے ایک فرد بھوک کے باعث موت کے منہ میں پہنچ چکا ہے۔
یو این انڈر سیکرٹری مارٹن گریفیتھ کا کہنا ہے ہر گزرتا دن غزہ میں بھوک بڑھا رہا ہے، غزہ کی پوری آبادی قحط کا شکار ہوسکتی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے ان کا ملک غزہ کی پٹی میں جاری تنازع کو طول نہیں دینا چاہتا۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے غزہ تک امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ان کا ملک اردن کے ذریعے امداد بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک آڈیو ریکارڈنگ میں کہا ہمیں ختم کرنے کا اسرائیل کا مقصد ناکامی سے دوچار ہے۔ حماس نے بحیرہ احمر میں امریکی قیادت میں بحری اتحاد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اتحاد کا مقصد فلسطینیوں کی نسل کشی کے اسرائیلی جرم کی پشت پناہی کرنا ہے۔ دریں اثنا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے ارکان یا تو ہتھیار ڈال دیں یا موت قبول کریں۔حماس کو ختم کرنے کے بعد میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کروں گا کہ غزہ کو دوبارہ کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔