بلے کا نشان چھننے سے پی ٹی آئی کو فرق نہیں پڑے گا،بین الاقوامی تجزیہ کار

اسلام آباد(اُمت نیوز)الیکشن کمیشن آف نے پاکستان نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے اسے بلے کے انتخابی نشان سے محروم کردیا ہے، بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو پی ٹی آئی کیلئے جھٹکا قرار دیا ہے، لیکن یہ بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رُکنی بینچ نے جمعے کی شب پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر جمعرات کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ تحریکِ انصاف کے بانی رُکن اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی الیکشن ایکٹ کے تحت انٹراپارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی۔

فیصلے کے مطابق رواں ماہ پی ٹی آئی نے جو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے، وہ قوانین کے مطابق نہیں تھے۔

اس حوالے سے پاکستانی صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پہلی بار کسی بھی پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو مسترد کرکے تاریخ رقم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ای سی پی نے پی ٹی آئی کو اس کے انتخابی نشان بلے سے محروم کر دیا ہے۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کو جنرل ضیاء کی حکومت میں انتخابی نشان تلوار سے بھی محروم کر دیا گیا تھا‘۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگلمین نے کہا ہے کہ بلے کا انتخابی نشان چھن جانا ’پی ٹی آئی کے دوبارہ انتخابات میں شرکت کے امکانات کے لیے ایک اور دھچکا ہے‘۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا ’یہ تازہ ترین اقدام پارٹی کی لچک کے بارے میں کچھ کہتا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کیا اقدام کیا گیا ہے، یہ ثابت قدم رہنے میں کامیاب ہے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مہینوں کے طویل کریک ڈاؤن، گرفتاریوں، عمران خان، ان کے حامیوں اور دیگر سرکردہ رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنے کے باوجود پارٹی ضمنی انتخابات جیتنے، امیدوار کھڑے کرنے، اور صرف گزشتہ چند دنوں میں ، بڑے ہجوم کو متحرک کرنے میں کامیاب رہی ہے‘۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف یہ فیصلہ سیکشن 215 کے تحت سنایا ہے۔ البتہ تحریکِ انصاف اس فیصلے کے خلاف اور ”بلے“ کے انتخابی نشان کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتی ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی پی ٹی آئی کے پارٹی الیکشن پر اعتراضات اُٹھائے تھے۔