شاہ محمود قریشی نے کمرہ عدالت میں اپنے اوپر ہونے والے پولیس تشدد پر پھٹ پڑے ، فائل فوٹو
شاہ محمود قریشی نے کمرہ عدالت میں اپنے اوپر ہونے والے پولیس تشدد پر پھٹ پڑے ، فائل فوٹو

ایس ایچ او نے پیچھے سے لاتیں ماریں، شاہ محمود قریشی رو پڑے

راولپنڈی:  پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کمرہ عدالت میں اپنے اوپر ہونے والے پولیس تشدد پر پھٹ پڑے ۔

جوڈیشل کمپلیکس میں ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی نے شاہ محمود کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا تاہم جج نے ان کی ہتھکڑی کھلوا دی۔

دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ مجھے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا، ایس ایچ او جمال نے مجھے دھکے دیے، پیچھے سے لاتیں ماریں ، پنچ مارے گئے، میری حالت خراب تھی اس لیے طبی امداد کی استدعا کی مگر پولیس افسران نے انکار کردیا۔

شاہ محمود قریشی روداد بتاتے ہوئے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور بتایا کہ رات بھر مجھے ٹھنڈے انتہائی فریزر روم میں رکھا گیا، لائٹس بند کرکے موم بتی جلا دی گئی، پھر اچانک تیز ترین تیز روشنی کیساتھ فل لائٹس جلادی گئیں اور بیس پچیس افراد زور زور سے قہقہے لگاتے رہے، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا، کیا یہ انصاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجھے ڈال دیا، قرآن پاک پر حلف دیتا ہوں، میں 9 مئی کو راولپنڈی کیا پنجاب میں بھی نہیں تھا، بلکہ کراچی میں تھا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایک بہت بڑی شخصیت نے میرے بارے میں کہا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی میں ملوث نہیں تھا، وہ شخصیت آج حکومت کی اہم کرتا دھرتا ہے، عدالت چاہے گی تو اس شخصیت کا نام بھی بتا دوں گا۔