اسلام آباد : عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت ڈپٹی کمشنر اسلام آبادکے اختیارات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اپنےریمارکس میں کہا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس بابرستارنے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار نے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا اور یہ بھی کہاکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں، تھری ایم پی او کا اختیار صرف وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہئے،اس قانون کا نام مینٹیننس آف پبلک آرڈر ہے اور مختصراً اسے ایم پی او یا امنِ عامہ کی بحالی کا قانون کہا جاتا ہے یہ قانون تقسیم ہند سے قبل انگریزوں کی حکمرانی کے دور سے چلا آ رہا ہے، پاکستان میں اسی قانون کو معمولی ترامیم کے ساتھ جاری رکھا گیا ہے۔اس قانون کی شق تین کے مطابق اگر حکومت کسی شخص کے بارے میں یہ سمجھتی ہے کہ وہ امنِ عامہ میں کسی بھی حوالے سے خلل کا باعث بن سکتا ہے تو وہ اس کو گرفتار کرنے یا حراست میں لینے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔ ایسے شخص کو ایک وقت میں چھ ماہ سے زیادہ قید نہیں رکھا جا سکتا۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیارات دینے کا 1980 کا قانون بھی کالعدم قرار دے دیا۔
ادھراسلام آباد ہائیکورٹ نے گرفتار بلوچ مظاہرین کا کیس نمٹا دیا۔ انتظامیہ نے عدالتی حکم پر گزشتہ روز 34 بلوچ مظاہرین رہا کردیے ۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی انہوں نے کہا اگر وہ رہا ہوگئے ہیں تو اچھی بات ہے ۔ ایس ایس پی صاحب آپکا عدالت کے ساتھ تعاون کا شکریہ اب آئندہ بھی ایسے ہی ہونا چاہئے۔