لاہور: نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن احتجاج قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے۔بزنس فیسیلی ٹیشن سینٹرمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ایف بی آر نے ریکارڈ ریونیو اکٹھا کیا ہے، آئی ایم ایف کے قرض سے تب جان چھوٹے گی جب زیادہ ٹیکس اکٹھا کریں گے، آئی ایم ایف سے قسط جلد ملنے کی امید ہے، قرض لینا منفی عمل نہیں ہے، امریکا بھی قرض لیتا ہے۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کسی کو دو ڈنڈے پڑتے ہیں تو سارے لب کشائی کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مارے جانے والوں کے لیے کوئی نہیں بولتا، آزادی اظہار پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات مولانا فضل الرحمن کی گاڑی پر فائرنگ الارمنگ ہے، کوئی شک نہیں دہشت گردی کا چیلنج موجود ہے، ہماری کوشش ہے الیکشن کو یقینی بنائیں گے، امید کرتے ہیں ہم الیکشن والے دن سکیورٹی دینے میں کامیاب ہوں گے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا ہر قسم کا بیانیہ ہوتا ہے، الیکشن کمپین شروع ہوگئی ہے، میری 8 فروری کو ووٹ ڈالنے کی مکمل تیاری ہے، صحافی جعلی اور جھوٹی ہمدردی کے بجائے حقائق رپورٹ کریں۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی نئی لہر کا پوری قوت سے جواب دیا جا رہا ہے، ٹوئٹر پر جو جنگ لڑ رہے ہیں منصب سے ہٹوں گا تو کھل کر بات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ 90 ہزار لوگ قتل ہو گئے ہیں اور 9 لوگوں کو سزا نہیں ہوئی، مسلح تنظیمیں پاکستان توڑنے کے لیے سازشیں کر رہی ہیں، مسلح تنظیمیں 3 سے 5 ہزار لوگوں کو قتل کر چکی ہیں، جو لوگ ان کے حمایتی بن رہے ہیں اور آرٹیکل لکھ رہے ہیں، ہمیں بھی معلوم ہے کہ جو ہیرو بن رہے ہیں وہ واضح طور پر ان کے ساتھ ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ قانون اس لیے نہیں ہوتا کہ دہشت گردوں کو چھوڑ دیا جائے، قانون کا مقصد دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا نام ہے، مجھے طعنے نہ دیں کہ آپ کو بلوچ یاد رکھیں گے، میں تو ویسے ہی جانے والا ہوں، جانے کے بعد کھل کر بات کروں گا۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بلوچ مظاہرین کے احتجاج کو تسلیم کرتے ہیں، قانون کے دائرےمیں رہ کر احتجاج سب کا حق ہے۔