اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کو بھرپور طریقے سے اجاگرکرنے کی ہدایت کرتےہوئے کہا ہے عالمی سطح پر ملک کی معاشی فلاح و بہبود کیلئے مواقع کی نشاندہی کرنا پاکستان کے تمام سفارتی نمائندوں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم سے گفتگوکرتےہوئے کیا جنہوں نے ان سے ملاقات کی۔وزیراعظم نے منیر اکرم کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے مؤقف کی مؤثر نمائندگی پر سراہا اور اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کو تواتر سے اجاگر کرنے کی ہدایت کی۔
منیر اکرم نے وزیراعظم کو اپنے مشن کی کارکردگی سے آگاہ کیا اور خارجہ پالیسی کے ضمن میں ہدایات لیں۔ نگران وزیر اعظم سے امریکہ میں سفیر مسعود خان اور برطانیہ میں ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے ملاقات کی اور اپنے مشن کی کارکردگی سے آگاہ کیا ۔وزیراعظم نے دونوں سفارتکاروں کواپنے مشن میں مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے مؤقف کو موثر طور پر تواتر سے اجاگر کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعظم نے دونوں سفارتکاروں کو بین الاقوامی سطح پر معاشی اشتراک کے نئے اور منفرد مواقع کی نشاندہی کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا پاکستانی سفارتکار خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم کے تحت شروع کردہ منصوبوں کیلئے بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے روڈ شو کریں، اوورسیز پاکستانی ہمارا قومی اثاثہ ہیں ، اورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے،پاکستانی سفارتخانے اورسیز پاکستانیوں کو درپیش کونسلر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں ۔
وزیراعظم سے نگران وزیرِ مواصلات، بحری امور اور ریلویز شاہد اشرف تاررڑ نے ملاقات کی جس میں متعلقہ وزارتوں کےمختلف امور پر گفتگو کی گئی۔ دریں اثناء نگران وزیر اعظم نے کشمیریوں کے یوم حق خود ارادیت کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاہےپاکستان بہادر کشمیری عوام کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق سمیت ان کے حقوق کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا،بھارت جموں و کشمیر کے عوام پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، 5 اگست 2019 سے بھارت ایک نئے سازشی عمل میں مصروف ہے جس کا مقصد بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں آبادی کےتناسب اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کر کے کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے انکار کی جانب ایک اور قدم ہے،اسطرح کی قانون سازی اور انجینئرڈ عدالتی فیصلوں کے ذریعے کشمیریوں کی حقیقی امنگوں کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔