کراچی: نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کراچی کے باشعور عوام کراچی کی سیاست کو ملک کاہر اول دستہ بنانے کے لئے جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔کراچی کے عوام نے تمام پارٹیوں کو آزمالیا اور جھولیاں بھر بھر کے ووٹ دئیے لیکن عوام کو بدلے میں رسوائی کے کچھ نہیں ملا۔ کراچی کو قومی دھارے سے کاٹا گیاہے، عام انتخابات شہریوں کے لیے ایک بڑا ٹاسک ہے۔کراچی منی پاکستان ہے، جماعت اسلامی کی جیت پاکستا ن کی وحدت کے لئے ناگزیر ہے۔ہمارا منشور اور مقصد ایک اسلامی خوشحال اور کرپشن سے پاک پاکستان کا قیام یقینی بنانا ہے اور اس کے لئے جماعت اسلامی کے پاس ایماندار اور اہل قیادت موجود ہے،حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے عوام کی بھرپور ترجمانی کی اور مستقبل کے لائحہ عمل کو بھرپور انداز میں پیش کیا۔
کارکنان کی جدوجہد اور عوام کی پذیرائی سے 8فروری کا دن جماعت اسلامی اور عوام کی جیت کا د ن ثابت ہوگا۔حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کے حقوق کی جدوجہد کو جس طرح نمایاں کیا،آج پورا ملک کے عوام اس کا اعتراف کررہے ہیں۔پورے ملک کے عوام کراچی سے بڑی توقعات رکھتے ہیں۔کراچی کے عوام نے ایمانی و دعوتی جذبے کے ساتھ غزہ ملین مارچ کیا جس نے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا۔کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کو سب سے بڑی جماعت بنایا۔عوام کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے عام انتخابات میں مزید بھاری مینڈیٹ دے کر کامیاب کرنا ہے۔ہمارے نمائندے قومی و صوبائی اسمبلی میں اہل کراچی کے حقوق کی جنگ لڑیں گے،اوورسیز پاکستانی ملک سے بہت محبت کرتے ہیں، ہم ان سے بھی کہہ دینا چاہتے ہیں کہ صرف جماعت اسلامی ہی آپ کے جذبات کا احترام کرسکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو ایم اے جناح روڈ پر جماعت اسلامی کی آئندہ کی حکمت عملی و انتخابی مہم کے حوالے سے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔جب کہ نائب امیر کراچی ڈاکٹر واسع شاکر نے تذکیر بالقرآ ن پیش کیا۔کنونشن میں کراچی سے جماعت اسلامی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کا بھی اعلان کیا گیا اور تمام امیدواروں کو اسٹیج پر بلایاگیا۔کنونشن میں شریک کارکنوں میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا،شرکاء وقفے وقفے سے نعرے لگاتے رہے،حافظ نعیم الرحمن نے بھی اپنے خطاب سے قبل تیز ہو تیز ہو جدوجہد کے نعرے لگائے اور تقریر کے اختتام پر بھی نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔لیاقت بلوچ نے مزیدکہاکہ 8فروری کا الیکشن ملک کے لیے ناگزیر ہے، التواء،حیلے بہانے کے ذریعے عوام میں بے یقینی و بے اعتمادی کے حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین کی حفاظت ہو،آزاد عدلیہ ہو اور 25کروڑ عوام کے جمہوری حق کی حفاظت کی جائے۔سینیٹ کے چند ارکان نے قرارداد پیش کی اور ابہام کو مزید بڑھانے کی کوشش کی۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر نے انتخابات بروقت کروانے کی قرارداد پیش کردی۔پارلیمانی بحران گہرا ہوتا جارہا ہے، اقتصادی و معاشی بدحالی عام ہوتی جارہی ہے۔عوام سے بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء چھینی جارہی ہیں، آئی ایم ایف قرضوں کا انبار اور سود کی لعنت ہم پر لادی جارہی ہے۔بیڈ گورنرز ملک کو تباہ اور عوام کو مایوسیوں میں ڈال کر آزادی کو خطرات میں ڈالا جارہا ہے۔الیکشن صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ ہونے چاہیئے۔انتخابات کی انجیئرنگ اور مینج کرنے کی کوششیں ملک و ملت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں گی۔قوم نے دیکھا کہ بھٹو خاندا ن اور شریف خاندان پروجیکٹ ناکام ثابت ہوا۔آج لاکھوں لوگ ایسے ہیں جو لاپتا ہیں۔
قومی قیادت کو ایک ایجنڈے پر اکٹھا ہونا ہوگا اور ملک میں صاف و شفاف الیکشن کروانے ہوں گے۔ہمارامطالبہ ہے کہ ماضی کی طرح کسی کو لاڈلا نہ بنایا جائے اورریاست کی اندھی طاقت سے عوام کو جمہوریت سے محروم نہ کیا جائے۔لیونگ پلئینگ فلیڈ میں سب کو برابر کے مواقع ملنے چاہیئے۔جمہوریت اور آئین کے دعویدار آئین کے آرٹیکل 62,63کو عمل میں لانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے کہاکہ آج کا ورکرز کنونشن اس با ت کا اعلان کررہا ہے کہ شہر کراچی پاکستان میں جماعت اسلامی کی جیت کانقیب بنے گا۔شہر کراچی سے اٹھنے والی صدا ملک کے سومناتھ کے سجے ہوئے بت کو پاش پاش کردے گی۔ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ شہری مایوس نہ ہوں اور حوصلے بلند رکھیں اور انتخابی مہم کو تیزی سے چلائیں کامیابی اور تعمیر وترقی اہل کراچی کے قدم ضرور چومے گی۔ کراچی سمیت پورے پاکستان کے عوام 8فروری کو عزم کے ساتھ نکلیں اور اسرائیل و امریکہ کی پشت بانی کرنے والوں کو شکست فاش سے دوچار کریں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عام انتخابات میں ایک ماہ کا وقت ہے،کارکنان عوام کو امید دلائیں اور نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملائیں۔کارکنان ہر شہری سے رابطہ کریں،8فروری کا دن ترازو،جماعت اسلامی اور شہر کی تعمیر و ترقی کا دن ہوگا۔شہر کی تعمیر وترقی سے ملک پاکستان کی ترقی ہوگی۔