راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شیخ رشید اور راشد شفیق کے تیس روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی۔
راول پنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور ان کے بھتیجے راشد شفیق کے خلاف نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ دونوں ملزمان کو پیش کیا گیا۔ سرکاری پراسیکیوٹرز راجہ حسیب سلطان اور اکرام امین منہاس بھی پہنچ گئے جواب میں شیخ رشید کی لیگل ٹیم بھی عدالت پہنچ گئی۔
تھانہ نیو ٹاؤن تفتیشی ٹیم نے جج سے شیخ رشید کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگ لیا اور کہا کہ شیخ رشید کی تقریروں کے سونو گرافی، فوٹو گرافک ٹیسٹ کرانے ہیں، شیخ رشید احمد کی متنازع تقاریر ہمارے پاس موجود ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ وہ تقاریر کہاں ہیں عدالت میں سنوائیں۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شیخ رشید کی تقاریر یو ایس بی میں ہیں، جج نے کہا یو ایس بی کہاں ہے؟ پراسیکیوٹر نے کہا تھانے میں، اس پر جج نے فوری طور پر تھانے سے یو ایس بی منگوانے کا حکم دیا، سماعت میں وقفے کے بعد ٹیم شیخ رشید کی تقاریر پر مبنی یو ایس بی لے کرعدالت پہنچ گئی۔
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ نو مئی جی ایچ کیو حملہ کیس انتقامی کیس ہے شیخ رشید نو مئی کسی جگہ موجود نہیں تھے۔
تفتیشی آفیسر نے کہا کہ شیخ رشید احمد کو لاہور فرانزک لیبارٹری سونو گرافک ٹیسٹ کیلئے لے کر جانا ہے، قانون کے مطابق 30 دن جسمانی ریمانڈ لے سکتے ہیں ایک ہی بار تیس روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا جائے۔
عدالت نے پوچھا کہ تفتیشی آفیسر مجھے قائل کرے جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ گرفتاری کے بعد سے اب تک کیا سوالات پوچھے؟جواب کیا ملے بتایا جائے، مجھے مطمئن نہ کیا تو جسمانی ریمانڈ بھول جائیں، رات بھر اور اب تک کی تفتیشی کی پراگرس دیں مجھے کہانیاں نہ سنائیں تفتیش کی پراگریس پیش کریں۔
بعدازاں جج نے شیخ رشید کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ ملزم شیخ رشید سے کچھ برآمدگی نہیں کرنا اس لیے جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ عدالت نے دونوں کو دوبارہ 30 جنوری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔