اوکاڑہ میں جلسہ کامیابی کی ابتدا قراردی جارہی ہے، فائل فوٹو
اوکاڑہ میں جلسہ کامیابی کی ابتدا قراردی جارہی ہے، فائل فوٹو

پنجاب میں نون لیگ کیلیے فضا سازگار ہوگئی

نواز طاہر :

عام انتخابات میں کامیابی کیلئے سیاسی جماعتوں کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ جس کا باقاعدہ آغاز مسلم لیگ ’’ن‘‘ کی قیادت نے کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی اور ٹی ایل پی کی انتخابی مہم بھی جاری ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والے امیدواروں کی انتخابی مہم میڈیا اور سوشل میڈیا پر چل رہی ہے۔ نون لیگ کی قیادت نے عنان حکومت سنبھالنے پر معاشی بہتری کیلئے فوری اقدامات کرنے کے اہداف پر بھی کام شروع کردیا ہے اور یہ اہداف وعدوں اور نعروں کے طور پر پارٹی کی انتخابی مہم کے جلسوں کا مرکزی نکتہ ہوں گے۔

میاں نواز شریف ان جلسوں کا آغاز20 جنوری سے جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ سے کر رہے ہیں۔ دو دو روز کے وقفے سے یہ جلسے تیس جنوری تک جاری رکھیں گے۔ واضح رہے کہ اس وقت تک بالخصوص پنجاب میں نون لیگ کیلئے سیاسی فضا سب سے ز یادہ ساز گار ہے اور یہاں سے اسے تین تہائی اکثریت حاصل ہونے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ اوکاڑہ میں جلسہ اس کامیابی کی ابتدا قراردی جارہی ہے۔ یہ نون لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا پہلا جلسہ تھا۔ جس میں شرکا کی تعداد ہزاروں میں بتائی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ الیکشن میں ضلع اوکاڑہ سے پنجاب اسمبلی کی سات میں سے چھ نشستیں نون لیگ نے جیتی تھیں اور پی ٹی آئی کوئی نشست حاصل نہ کر پائی تھی۔ جبکہ ساتویں نشست جگنو محسن نے آزاد رکن کی حیثیت سے حاصل کی تھی۔ عثمان بزدارکے خلاف تحری عدم اعتماد کے دوران انہوں نے حمزہ شہباز کو وزارتِ علیا کیلئے ووٹ دیا تھا۔ اس سے ملحقہ ضلع ساہیوال میں بھی ایک نشست پی ٹی آئی کے صمصام بخاری نے جیتی تھی۔ جو بعد میں پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں رہے تھے۔ باقی نشستیں نون لیگ کو حاصل ہوئی تھیں۔

دوسرے ملحقہ ضلع پاکپتن سے پانچ میں سے تین نشستیں نون لیگ نے لی تھیں۔ پارٹی کی اسی مقبولیت اور ووٹ بینک کے پیشِ نظر انتخابی مہم کے پہلے جلسے کیلئے اوکاڑہ کا انتخاب کیا گیا۔ اب تک مریم نواز کے جلسوں میں یہ سب سے بڑا جلسہ بیان کیا جاتا ہے۔ اب ان کا اگلا جلسہ انیس جنوری کو خانیوال، تئیس جنوری کو مری میں اور پچیس جنوری کو پشاور اور حویلیاں میں ہوگا۔اسی دوران اگلے تین روز میں انتخابی جلسوں کی قیادت پارٹی سربراہ نواز شریف خود سنبھالنے والے ہیں۔

پارٹی شیڈول کے مطابق نواز شریف کا پہلا جلسہ بیس جنوری کو لیہ، بائیس کو مانسہرہ، چوبیس کو ننکانہ صاحب، چھبیس جنوری کو وہاڑی میں ہوگا۔ اس کے بعد صوبہ سندھ میں اٹھائیس جنوری کو کراچی میں جلسہ کیا جائے گا۔ ان جلسوں سے پہلے نون لیگ کے سربراہ نے دیگر اہم رہنمائوں پر مشتمل ٹیم کے ساتھ جلسوں میں آئندہ حکومت میں آنے کے بعد انتخابی مہم میں وعدوں اور نعروں پر مبنی معاشی بحالی کی پلاننگ اور اہداف پر کام شروع کیا ہے اور ابتدائی طور پر روزگار کی فراہمی اور محاصل کے حصول میں آئی ٹی سیکٹر پر فوکس کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسیشن پر بھی غور کیا گیا۔ تاکہ عوام کو ریلیف دیا جا سکے اور مہنگائی پر قابو پایا جاسکے۔

ذرائع کے مطابق معاشی ٹیم نے قیادت کو پارٹی منشور میں معیشت پر بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان آئی ٹی سیکٹر میں تھوڑی سی توجہ سے اربوں ڈالرز کا قیمتی ترین زرمبادلہ حاصل کرسکتا ہے۔ جو اب تک فائیو جی ٹیکنالوجی نہ ہونے سے حاصل نہیں کر پایا۔ جبکہ ہمسایہ ملک بھارت اس سے سالانہ اربوں ڈالر کما رہا ہے۔ آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹرز کو جدید ترین خطوط پر استوار کرکے نوجوانواں کیلئے فوری لاکھوں نوکریاں پیدا کی جا سکتی ہیں۔ جس کے بعد پارٹی قیادت نے معاشی ٹیم کو آئی ٹی سیکٹر کے ذریعے دس سے بارہ ارب ڈالرز سالانہ کمانے کی منصوبہ بندی کی ہدایت کی۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی پنجاب میں پہلے سے زیادہ متحرک دکھائی دے رہی ہے۔ آصف علی زرداری لاہور میں اپنے بیٹے اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ جو آج ایک انتخابی دفتر کا افتتاح اور کارنر میٹنگ میں شرکت کے علاوہ اکیس جنوری کو لاہور میں انتخابی جلسے کے انتظامات کے بارے میں بریفنگ لیں گے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی حمایت کیلیے بھی کسی پارٹی لیڈر کے جلسے کا بھی کوئی شیڈول نہیں۔ جبکہ کچھ عرصہ پہلے تک ایسے جلسوں کے بارے میں شنید تھی۔ البتہ جماعت اسلامی کی انتخابی مہم جاری ہے اور ڈور ٹو ڈور رابطہ کیا جا رہا ہے۔