اسلام آباد : نگران وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے الیکشن 8 فروری کو ہوں گے، یہ ہمارا آئینی تقاضہ ہےاور اس تاریخ کو انتخابات کرانے کیلئے پاکستان میں ہر کوئی پرعزم ہے۔ سی این بی سی کو انٹرویودیتے ہوئے نگران وزیرِاعظم نے کہا پاکستان میں عبوری جمہوریت ہے، عبوری جمہوریتوں کا داخلی چیلنجز کا سامنا رہتا ہے، انتخابات کرانا آئینی ذمہ داری ہے جو نگران حکومت خوش اسلوبی سے انجام دے گی، الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات کیلئے آئینی تقاضے پورے کرچکا ہے، الیکشن سے پہلے قیاس آرائیاں ہوتی ہیں، انتخابات کے دوران عالمی مبصرین بھی پاکستان آئیں گے، پاکستان میں میڈیا مغربی ممالک سے زیادہ آزاد ہے،عمران خان اپنے سیاسی خیالات کی وجہ سے نہیں بلکہ 9 مئی کے فسادات میں کارکنوں کو جلاؤگھیرا ؤپر اکسانے کی وجہ سے جیل میں ہیں، اسطرح کے رویے سے قانون سے نمٹا جاتا ہے جیسا کہ امریکہ میں کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کیساتھ سلوک کیا گیا،
انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی ہماری اولین ترجیح رہی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پوری کر رہے ہیں، اقتصادی اشاریوں کو صحیح سمت میں گامزن کرنے کیلئے معاشی اصلاحات ضروری ہیں،افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد امریکی اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوا جو غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ گیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف ہمارے خطے بلکہ مشرق وسطی پر بھی مضمرات مرتب ہوں گے، یہ اسلحہ پیسوں کیلئے تمام غیرریاستی عناصر کو فروخت کیا جائے گا، اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے جامع پالیسی ہونی چاہیے، یہ غیر ریاستی عناصر جہاں کہیں بھی ہوں ان سب کو غیرقانونی قرار دیکر حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، ان کی معاشی سمیت تمام سرگرمیوں پر پابندی لگانی چاہیے، پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، چین کیساتھ سٹریٹجک تعلقات وقت کیساتھ مضبوط ہو رہے ہیں،پاکستان 4 دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، غیر قانونی مقیم غیر ملکی پاکستان کی سکیورٹی کیلئے خطرہ ہیں،پاکستان میں جو بھی آئے گا وہ قانونی دستاویزات کیساتھ داخل ہوگا۔
نگران وزیراعظم نے عالمی اقتصادی فورم کے زیرِ اہتمام منعقدہ ’’ٹریڈ ٹیک ٹریلین ڈالر پرامس ‘‘کے اجلاس میں گفتگوکرتےہوئےکہا پائیدار ترقی کیلئے یکساں مواقع کی فراہمی ضروری ہے، میری رائے میں جو معاملہ حل کرنے کی ضرورت ہے وہ معاشی مسابقت نہیں بلکہ سٹریٹجک مسابقت ہے، سٹریٹجک مسابقت معاشی مسابقت پر حاوی ہو جاتی ہے، ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی ترقی سے دنیا کا ہر خطہ مستفید ہوناچاہیے، تیز رفتار ترقی کیلئےجدید ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا ہو گا، سب کیلئے ٹیکنالوجی کا مساوی حصول یقینی ہونا چاہیے ، ٹیکنالوجی کی مساوی تقسیم نہیں ہو گی تو اس سے تنازعات مزید بڑھیں گے، ٹیکنالوجی کی مساوی تقسیم سے معاملات بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔