اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے9 مئی ریاست کے تصورپر حملہ تھا جس میں پی ٹی آئی کے کچھ لوگ ملوث تھے تمام کو فسادی نہیں کہہ سکتا ،یہ بہت ہی نامعقول کربیٹھے ہیں اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔مقامی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا 8فروری کو الیکشن کے بعدسیاسی عدم استحکام ختم ہوجائے گا، ہم کسی ایک جماعت کو سہولت نہیں دے رہےہیں، الیکشن کے بعد جو حکومت آئے گی وہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے کام کریگی، بلوچستان میں بلوچ ، پشتون قوم پرست کی صدائوں کے علاوہ اوربھی سیاسی صدائیں ہیں جن کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے،نہ میں بلوچ اور پشتون مخالف ہوں، میں پروریاست پاکستان ہوں، کسی کےخلاف نہیں ہوں،میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کسی بھی حکومت کو چلانے کیلئے ایک سیاسی بندے کا ہونا ضروری ہے،میری یہ رائے ہے جب بھی نئی حکومت آئے گی تو وہ چیلنجز سے نمٹ لے گی
انہوں نے کہا کہ ایران نے پاکستان کی خود مختاری پر حملہ کیا تھا جس کاجواب دینا پاکستان کا ردعمل تھا، ہم امید نہیں کررہے تھے ایران کی طرف سے ایسا ہوگا، پاکستان کی پوزیشن کو پوری دنیا جانتی ہے،ایران میں یہ سوچ ہے کہ چیزو ں کو اس حد تک نہیں جاناچاہئے تھا،ہم بھی امید نہیں کررہے تھے کہ ایران ایسا کریگا، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بروئے کار لائے جائے تو معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، ایران کو جواب دینے کا سارا کریڈٹ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو جاتا ہے، ہم نے ایران کیساتھ موجود تنائو کوبات چیت کے ذریعے ختم کردیا ہے، دھرنے میں میرے خلاف باتیں مجھ تک بھی پہنچ رہی تھیں،میرے خیال میں افغانستان کو بھی یہ احساس ہوگیا ہے کہ کون ملک ہے جو کسی دوسرے ملک کے شہری کو بغیر ویزے کے آنےکی اجازت دے گا، یہ پاکستان کا اختیارہے کہ وہ کس ملک کیساتھ کس طرح سے معاملات کو چلاتا ہے،یواے ای، قطر،سعودی عرب اورچین کیساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں، کیا کوئی ان ممالک میں بغیرویزے کے جاسکتا ہے،اس طرح کا تعلق ہمارے لئےاور افغانستان کیلئے بہتر ہے، الیکشن کے بعد کسی خاص رول میں نہیں دیکھ رہا ہوں، سیاسی پلیٹ فارم پرابھی تک کچھ نہیں سوچا ہے، مجھے تو اپنے نگران وزیراعظم کی پرپوزل کا علم نہیں تھا۔