اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اوراقلیتی ممبران سے کل تک حلف نہ لیں، فائل فوٹو
اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اوراقلیتی ممبران سے کل تک حلف نہ لیں، فائل فوٹو

عدالت کی عزت نہ کراسکا تو گھر چلاجائوں گا،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

پشاور: پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی جنرل سیکرٹری کوہاٹ سلمان شنواری کی احاطہ عدالت سے گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس ابراہیم خان نے کی ، وکیل درخواست گزار نےبتایا کہ سلمان شنواری نے پشاورہائیکورٹ سے ضمانت حاصل کی پھر وہاں پر عدالت میں پیش ہوئے تو انکو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا اب ان کا کچھ پتہ نہیں ہے کہ کہا ں پر ہے جس پر چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کہاں پر ہے یہ بندہ ؟جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے رابطہ کیا ہمیں بتایا گیا کہ ہمارے پاس بندہ موجود نہیں جس پر چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ یہ بندہ جہاں پر بھی ہے پتہ کرلیں اور ہمیں 3 بجے تک رپورٹ دیں،ہمیں بتادیں کہ کہاں پر ہے یا اس کو رہا کر دیں،اگر رہانہیں کرسکتے تو پھر ہم سب کو طلب کریں گے اور لارجر بنج یہ کیس سنے گا ،آپ لوگ عدالتی احکامات کا مذاق اڑا رہے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب عدالت کی تقدس کا خیال رکھیں، آپ ہمیں رپورٹ نہیں دے سکتے تو پھر ہم آپ کو بھی گھر بھیج دینگے، عدالت کی عزت نہیں کر اسکے تو پھر ہم استعفیٰ دیکر گھر چلے جائینگے ،آپ بات کریں اور ہمیں آج ہی رپورٹ پیش کریں، آج اگر رپورٹ نہیں دی تو پھر کل لارجر بنچ بنا دینگے اور اس کیس سنیں گے۔

وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تمام ایجنسیز سے رابطہ کیا انہوں نے زبانی بتایا کہ ہمارے پاس یہ بندہ موجود نہیں جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ سلمان شنواری کے بھائی بیرسٹر افضل خان نے بتایا کہ انسپکٹرمنظور نے درخواست گزار کو گرفتار کیاہےجس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحریری طور پر جواب جمع کرونگا،اس کیلئے ٹائم دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ جواب جمع کریں اگر نہیں ملاپھر ہم ان لوگوں کے خلاف کارروائی کریں گے،پھر ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ انکے خلاف کیسے کارروائی کرسکتے ہیں،آپ اس پر بھی عدالت کی معاونت کریں گے،اس کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینگے جتنے ججز دستیاب ہونگے اس پر مشتمل لارجر بنچ بنائیں گے،ملک میں اکیلا ایک ادارہ کچھ نہیں کرسکتا،ہائیکورٹ نے بہت سے آرڈر دیئے ہیں اس کی خلاف ورزی ہورہی ہے، ایک ادارہ کہتا ہے ہم نے احکامات نہیں ماننے، اگر عدالتی احکامات نہیں مانیں گے تو پھر ہم استعفیٰ دیکر عزت سے چلے جائیں گے،اس کرسی پر آج میں ہوں کل کوئی اور ہوگا لیکن اس سسٹم کو چلنا چاہئے،مہربانی کریں اس سسٹم کو چلنے دیں جوڈیشری کو عزت دیں،عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوگی تو اس پر کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا،کل آپ تحریری طور پر جواب جمع کرائیں، عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو جواب جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آج دن 2 بجے تک ملتوی کردی۔