اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے 15 سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیاہے ۔
الیکشن کمیشن میں این اے 15مانسہرہ کے نتائج کے خلاف نوازشریف کی درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران کیپٹن صفدر اور نوازشریف کے وکیل جہانگیر جدون کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ، انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 15 فروری کو آر او رپورٹ مانگی، 650 صفحات کی آر او رپورٹ دی گئی ، ہمارا کیس اب آر او کی رپورٹ کے رکارڈ پر ہوگا۔
درخواست گزار کو 82 ہزار سے زائد ووٹ ملے ، مخالف امیدوار کو ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد ووٹ پڑے، مسترد ووٹ 9 ہزار 82 تھے ، این اے 15 میں ٹوٹل 550 پولنگ اسٹیشن تھے ، 123 پولنگ اسٹیشنز کا لا ڈھاکہ کے تھے ، ان کے فارم 45 نہیں ملے۔
الیکشن کے دن موبائل انٹرنیٹ کنیکٹوٹی نہیں تھی، پریزائیڈنگ افسر نے ذاتی طور پر آراو کو رزلٹ دینا تھا، ایک گاڑی میں بیلٹ تھیلے دوسری میں اے آر او تھے جو بیمار تھے۔
کچھ بیلٹ بیگز کی سیل مکمل اور کچھ کی جزوی ٹوٹی تھی، فارم 51 نہیں ملا، ہم نے دیکھنا تھا کہ کون سی سیل ٹوٹی ،یہ ڈسکہ سے زیادہ حساس کیس ہے ، ٹیمپرنگ کی گئی ، اے آر او پر ایف آئی آر کٹی کہ سامان چھوڑ کرکہا چلے گئے ،ایف آئی آر میں ہے کہ اے آر او بتائے بغیر ہسپتال سے غائب ہو گئے ۔
ممبر کمیشن نے پوچھا کہ فارم 51 آپ کو کیوں فراہم کیا جائے ؟آپ نے سیل ٹوٹے بیگگز دیکھنے ہیں تو ٹربیونل میں جائیں، آپ کے پولنگ ایجنٹ کو فارم 45 ملے ؟پریزائیڈنگ افسر کیوں آپ کو فارم 45 نہیں دے رہے تھے، سارے ملے ہوئے تھے ؟
جہانگیر جدون نے کہا کہ بیلٹ بیگز کی ٹیمپرنگ ہوئی، فارم 45 کی ٹیمپرنگ کی گئی، این اے 15 کا الیکشن نہ آئین ، نہ الیکشن ایکٹ نہ الیکشن رول کے مطابق ہے ۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ پورے ملک کے الیکشن کے بارے میں تو نہیں کہہ رہے نا ؟جہانگیر جدون نے کہا کہ ریکارڈ ٹیمپر ہونے کے باعث ہمارا رزلٹ متاثر ہوا، اس حلقے میں ہمارا رزلٹ متاثر ہوا، پورا حلقہ مثاتر ہواہے۔
ممبرکمیشن نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن ہو، جہانگیر جدون نے کہا کہ اب گنتی کی گنجائش نہیں، پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کروایا جائے ، یہاں برف تھی، کنیکٹوٹی نہیں تھی، حلقے کا الیکشن کالعدم قرار دیا جائے ۔