لنڈیکوتل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں عملے کی مبینہ غفلت سے زچہ و بچہ جاں بحق

خیبر(محراب شاہ آفریدی)
لنڈیکوتل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں عملے کی مبینہ غفلت سے زچہ و بچہ جاں بحق، لیبر روم عملے نے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا، مسلسل بلیڈینگ و ایمبولینس کے عدم دستیابی سے مریضہ کی حالت بگڑتی رہی، واقعہ کا رپورٹ تھانہ لنڈیکوتل اور ہسپتال میں بھی درج کیا ہے۔ متاثرہ خاندان نے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ.

محکمہ صحت اس واقعہ کی نوٹس لے اور فوری کارروائی کریں، قیمتی جانوں سے کھیلنا اور ہسپتال میں غفلت کا مظاہرہ کرنا ناقابل برداشت ہے. صوبائی وزیر محمد عدنان قادری
بلیڈینگ شروع ہوئی، سرجری کے لئے ہسپتال میں بلڈ بینک ہونا ناگزیر ہے، بلڈ بینک کی عدم موجودگی کے باعث موجودہ عملے نے مریضہ کو پشاور ریفر کیا گیا،اس حوالے سے انکوائری مقرر کر دی ، ایم ایس ڈاکٹر ظفر علی خان

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال لنڈی کوتل میں پیش آنے والے واقعہ بارے حاجی رحمان شینواری، شمس الدین شینواری نے ہسپتال انتظامیہ لیبروم عملے کے خلاف رپورٹ جمع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ زچہ بچہ کیس میں خاتون کو لنڈی کوتل ہسپتال منتقل کردیا اس موقع پر لیبرروم عملے نے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا خاتون کو جہاں فوری طبی امداد کی ضرورت تھی وہاں پر قیمتی وقت ضائع ہوتا رہا موجود عملے نے خاتون کی سرجری ادھوری چھوڑ کر پشاور منتقل کرنے کو کہا جس کی حالت مزید تشویشناک ہوگئی تو عین اس وقت پشاور منتقل کرنے کا کہا تو ہسپتال ریسکیو 1122 ایمبولینس کے پیچھے بھی خوار ہوتے رہے انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ایک گھنٹہ تک ایمبولینس نہیں ملا اور نہ ہی ایمبولینس عملہ موقع پر موجود تھا پھر مجبوراً پرائیویٹ ایمبولینس کا بندوبست کیا پشاور ہسپتال پہنچے تو وہاں پر عملے نے کہا کہ خاتون سے خون کافی ذیادہ ضائع ہوگیا ہے،جس کی وجہ سے ان کو دل کا دورہ بھی پڑا ہے انہوں نے کہا کہ لنڈی کوتل ہسپتال کی غفلت اور بروقت طبی علاج نہ ہونے پر خاتون اور بچہ دونوں زندگی کی بازی ہار گئے انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا لنڈی کوتل ہسپتال کے ذمہ دار عملے کے خلاف فوری اور سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائیں،تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات اور قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو. اس واقعہ بارے جب ایم ایس ڈاکٹر ظفر علی خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موجود عملے نے کہا کہ بلیڈینگ وقت سرجری مناسب نہیں سمجھا اور انہیں پشاور ریفر کیا گیا کیونکہ ہسپتال میں بلڈ بینک نہیں ہے جس کے باعث مجبوراً پشاور ریفر کرنا پڑا. صوبائی وزیر عدنان قادری نے اس بارے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جدید دور میں ہسپتال میں ڈیلیوری کیس کا علاج نہ ہونا باعثِ افسوس ہے غفلت برتنے والے عملے کے خلاف کارروائی بارے ڈی ایچ او خیبر اور متعلقہ حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں علاج کے وقت عملے کی غفلت ناقابل برداشت ہے