نشے کی لت میں پڑے ملزمان کو ایدھی ہوم بھیجا جاتا ہے، فائل فوٹو
 نشے کی لت میں پڑے ملزمان کو ایدھی ہوم بھیجا جاتا ہے، فائل فوٹو

کراچی میں ہیروئنچیوں کی شامت آ گئی

اقبال اعوان:
کراچی میں کباڑیوں کے بعد چوریاں کرنے والے ہیرونچیوں کی شامت آگئی۔ مسروقہ سامان برآمد کرکے گرفتاریاں شروع کردی گئیں۔ مسروقہ سامان خرید و فروخت کرنے والے کباڑی کاروبار ختم کرنے لگے۔

شہر کا اسٹرکچر تباہ کرنے والے ہیرونچیوں کے حوالے سے شہری گزشتہ دو سال سے آگائی دے رہے تھے۔ تاہم پولیس سرپرستی میں چلنے والے کباڑی ان سے کوڑیوں کے مول سامان اور لوہا خریدتے تھے۔ شہر میں منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ تاہم ہزاروں ہیرونچیوں کے حوالے سے کوئی پلان نہیں بنایا جاسکا ہے۔ پولیس ان کو گرفتار کرتے ہوئے ڈرتی ہے کہ نشہ نہ ملنے پر ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ ان کے خلاف آپریشن کرکے ایدھی فائونڈیشن کے حوالے کر دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ شہر میں آئس، ہیروئن کا نشہ کرنے والے ہیرونچی، فلاحی اداروں کی جانب سے دسترخوان کی کمی، شہریوں کی طرف سے کم مدد فراہم کرنے اور اہل خانہ کی جانب سے گھروں سے نکالنے کے بعد نشہ پورا کرنے کے لئے چوریاں کرنے لگے تھے۔ گزشتہ دو سال کے دوران پولیس کی نااہلی اور نفری کی کمی کا خوب فائدہ اٹھایا گیا۔ علاقوں میں گٹروں کے ڈھکن چوری کرکے توڑ کر لوہا نکال لیتے تھے۔ ڈھکن نہ ہونے پر جان لیوا واقعات ہوتے ہیں۔

نالوں کے اطرف حفاظتی دیواروں، چھتوں سے سریا نکلا جاتا ہے اوور ہیڈ برجوں، پلوں سے لوہا نکالا جارہا ہے۔ وہیں شاہرہ فیصل سمیت دیگر بڑی بڑی سڑکوں پر ریفلیکٹر (REFILECTOR) تک کھرچ کر نکال لئے گئے۔ ٹریفک سگنلز کا سامان چوری کیا گیا۔ سرکاری اسپتال، ڈسپنسریوں، اسکولوں میں چوریاں کی جاتی ہیں۔ پارکوں کی گرل، گیٹ چوری کئے جارہے ہیں۔ علاقوں میں راتوں کو کھڑی گاڑیوں سے بیٹریاں، لوہے کا سامان، شیش، ٹیپ ریکارڈرز، پانی کی باہر جنگلے میں لگی موٹریں، غرض ہر چیز جو فروخت ہوسکتی ہو چوری کر لی جاتی ہے۔ گھروں کے سامان کی چوریاں، دکانوں کے تالے توڑ کر سامان کی چوریاں کی جاتی ہیں۔

ہیرونچی سرعام دن دہاڑے سڑک کنارے لوہے کے گارڈرز اور گرلیں نکالتے نظر آتے ہیں۔ شہر میں ہزاروں ہیرونچی دندناتے پھرتے ہیں۔ عیسیٰ نگری، ریڑھی گوٹھ، ابراہیم حیدری، الآصف اسکوائر، لیاری، اورنگی، بلدیہ، صدر، پاکستان چوک، شانتی نگر، نیپاچورنگی سمیت دیگر علاقوں میں ہیروئن کی فروخت ہوتی ہے۔ وہاں ہیرونچی بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔ ادھر ادھر منڈلاتے ہیں۔ ابراہیم حیدری، ارکان آباد نالے کے اطراف ہیرونچی بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں۔ ان کا ذریعہ معاش نہیں ہے کہ ان سے مشقت نہیں ہوتی، اس لیے نشہ پورا کرنے کے لئے ادھر ادھر علاقوں، سڑکوں پر نکلتے ہیں۔

کاغذ چننے کے نام پر کاندھے پر تھیلا رکھتے ہیں اور سامان چوری کرکے لے جاتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے کباڑی، مسروقہ سامان اونے پونے کوڑیوں کے مول خریدتے ہیں اور چند روپے پکڑا دیتے ہیں۔ آج کل تانبہ، پیتل کم اور لوہا زیادہ ملتا ہے۔ شہر میں کباڑیوں کے خلاف کریک ڈائون چل رہا ہے اور اب ہیرونچی مسروقہ سامان اٹھائے ادھر ادھر کباڑی کی کھلی دکان تلاش کرتے نظر آتے ہیں اور پولیس کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔

ضلع سینٹرل میں کئی ہیرونچی گرفتار کئے گئے جو لوہا 120 روپے کلو فروخت کرتے ہیں یا اس سے کم میں فروخت کرتے تھے۔ اب کباڑیوں کی نشاندہی اس طرح ہو رہی ہے کہ ہیرونچیوں کو پکڑ کر کباڑیوں کا معلوم کیا جا رہا ہے۔ پولیس ہیرونچیوں کے خلاف آپریشن سے کتراتی ہے کہ ان کا لاک اپ میں نشہ نہ ہو تو جان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ اس لیے انہیں ایدھی ہوم سپرہائی وے بھجوا دیتے ہیں جہاں علاج، کھانا پینا ملتا ہے۔