جنگ بندی بات چیت کے باوجود اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل

رفح(اُمت نیوز)جنگ بندی پر بات چیت بحال ہونے کے باوجود اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل ہو گئے۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں بم باری کے سبب 10 لاکھ بے گھر فلسطینی رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے ایسے موقع پر رفح میں ٹینک داخل کیے ہیں جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی مذاکرات کے ثالث ممالک مصر اور قطر کی پیش کردہ جنگ بندی تجاویز قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے مصر اور غزہ کو ملانے والی رفح کراسنگ پر قبضہ کر لیا، یہ قبضہ غزہ کی طرف سے رفح کی راہداری کے حصے پر کیا گیا۔

رفح سمیت غزہ کے دیگر علاقوں پر اسرائیلی فوج کے زمینی و فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔

رفح کراسنگ پر قبضے کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ غیر یقینی کا شکار ہو گیا۔

اسرائیلی فوج کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں فوجی ٹینکوں کو رفح کراسنگ کی حدود میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے، جن پر اسرائیلی پرچم نمایاں ہیں۔

فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان وائل ابو عمر نے اسرائیلی فوج کے کراسنگ پر قبضے کی تصدیق کی اور کہا کہ کراسنگ کو کچھ وقت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رفح کراسنگ کے اطراف سے حملے ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تحریکِ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے مصری سرحد پر واقع غزہ کے جنوبی شہر رفح سرحدی چوکی کے مشرق میں داخل ہونے والی اسرائیلی فوج کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا۔

القسام بریگیڈز نے اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح شہر پر زمینی حملے کے بعد ایک تحریری بیان جاری کیا اور اعلان کیا کہ اس نے غزہ کی مصر سے ملحقہ سرحدی چوکی کے فلسطینی حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔

ادھر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وہ رفح میں اسرائیل کے حملے شروع ہونے سے بہت پریشان ہیں۔

انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ رفح میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن انسانی تباہی کا مؤجب بنے گا، اسرائیل پر اثر رکھنے والے ممالک سے اپیل ہے کہ وہ اسرائیل کو مزید تباہی کرنے سے روکیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ رفح اور کرم ابوسالم کراسنگ بند کرنے سے مخدوش انسانی صورتِ حال مزید خراب ہوگی، غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے دونوں کراسنگ فوری کھولی جائیں۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کشیدگی بڑھانا روکے اور جنگ بندی معاہدے کے مذاکرات میں شامل ہو۔