’’ٹی پی اے‘‘ اگر فالج گرنے کے بعد چار گھنٹے کے اندر لگایا جائے تو دائمی معذوری سے بچا جاسکتا ہے، فائل فوٹو
’’ٹی پی اے‘‘ اگر فالج گرنے کے بعد چار گھنٹے کے اندر لگایا جائے تو دائمی معذوری سے بچا جاسکتا ہے، فائل فوٹو

فالج کے علاج میں نیا انجکشن امید کی کرن بن گیا

محمد اطہر فاروقی :
کراچی میں فالج کا علاج محض انجکشن سے بھی کیا جانے لگا۔ فالج ہونے کے بعد 4 سے ساڑھے چار گھنٹے کے دوران مریض کو ’ٹی پی اے‘ انجکشن لگا کر ہمیشہ کی معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔ ٹی پی اے انجکشن کی قیمت اس وقت ایک لاکھ روپے سے 98 ہزار روپے تک کی ہے۔ کراچی میں سرکاری اسپتالوں میں محض قومی ادارہ برائے امراض قلب میں فالج کے مریضوں کو یہ انجکشن مفت لگایا جاتا ہے۔

نجی اسپتالوں میں آغا خان اسپتال، لیاقت نیشنل اسپتال سمیت دیگر بڑے نجی اسپتالوں میں یہ انجکشن دستیاب ہے۔ ماہرین کے بقول فالج میں دماغ ، پاؤں اور ہاتھوں کی نس میں خون کا لوتھڑا بنتا ہے جو خون کی روانی کو متاثر کے ساتھ بند کر دیتا ہے۔ ٹی پی اے انجکشن لگانے سے خون فوری پتلا ہوتا ہے اور روانی بہتر ہو جاتی ہے۔ انجکشن سے علاج میں بہتری کا تناسب 30 فیصد ہے۔ تاہم ایسے افراد جنہیں بلڈ پریشر ہو یا خون پتلا کرنے کے لئے دوا استعمال کر رہے ہوں، فالج ہونے کی صورت میں انہیں یہ انجکشن نہیں دیا جاسکتا۔

فالج کے علاج میں استعمال ہونے والے ٹی پی اے انجکشن کا پورا نام (Tuissue Plasminogen Activator) ہے۔ ’’امت‘‘ کو آغا خان اسپتال کے ایک ماہر ڈاکٹر نے بتایا کہ ٹی پی اے انجکشن اسپتال میں دستیاب ہے۔ جبکہ مخصوص معیار کے حساب سے اسے 3 گھنٹوں میں لگایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی مخصوص مریض میں علامات ظاہر ہونے کے ساڑھے 4 گھنٹے تک دیا جاسکتا ہے۔ لیکن وہ مریض جن کو پہلے سے ہائی بلڈ پریشر ہو یا پھر خون پتلا کرنے کی ادویات لے رہے ہوتے ہیں، ان مریضوں کو یہ انجکشن نہیں دیا جاتا۔ مریضوں کو انجکشن دینے کے چند گھنٹوں میں ہی نتیجہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہ افراد جن کو یہ انجکشن نہیں دیا جاتا، اس کے مقابلے میں انجکشن لینے والے مریضوں میں معذوری کا خدشہ بہت کم ہوتا ہے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں اکیوٹ انٹرویشن پروسیجر کے ہیڈ و ماہر امراض فالج پروفیسر عرفان امجد لطفی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ، ٹی پی اے انجکشن خون کو پتلا کرنے کے لئے ایک پرانا میتھڈ ہے۔ فالج سے متاثر مریض کے دماغ، ہاتھوں یا پاؤں میں کسی نہ کسی وجہ سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور خون کا لوتھڑا بن جاتا ہے۔ لوتھڑا بننے سے ہوتا یہ ہے کہ اس کو جتنا وقت گزرتا ہے، وہ اتنا سخت ہوتا جاتا ہے اور پھر خون کی روانی روک دیتا ہے۔ کسی بھی انسان کو اگر فالج ہوتا ہے اور وہ 4 گھنٹے کے دوران اسپتال میں پہنچ کر ٹی پی اے انجکشن لگوالیتا ہے تو یہ انجکشن خون کو پتلا کر کے خون کی روانی شروع کر دیتا ہے جس سے لوتھڑا بھی ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ہاتھ، پاؤں کاٹنے کی نوبت نہیں آتی اور ایسا مریض معذوری سے بھی بچ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ، اس انجکشن کو اینٹی بائیوٹک انجکشن کی طرح نس میں لگا دیا جاتا ہے جو ایک منٹ میں خون کے لوتھڑے والی جگہ پر پہنچ جاتا ہے۔ جبکہ دوسرا طریقہ یہ ہے جو ہم قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مریضوں میں استعمال کرتے ہیں، جس میں مریض کی نس میں خون کا لوتھڑا بنا ہوتا ہے اس کے قریب ہی نالی کے ذریعے بہت کم مقدار میں انجکشن ڈالا جاتا ہے۔

پروفیسر لطفی کے بقول، فالج کے مریض کو4 گھنٹے کے دوران انجکشن لگا دیا جائے تو اس میں معذوری سے بچنے کی 30 سے 40 فیصد امید ہوتی ہے۔ اگر یوں کہا جائے کہ انجکشن لگانے کے بعد ٹھیک ہونے کی شرح 30 سے 40 فیصد ہوتی ہے، تو درست ہوگا۔ جبکہ اس انجکشن کی قیمت تقریباً ایک لاکھ روپے ہے جو قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ اس وقت ہر ماہ اسپتال میں تقریباً 5 سے 7 افراد کو انجکشن لگا کر معذوری سے بچایا جاتا ہے۔

شیخ زید اسپتال لاہور کے اسسٹنٹ پروفیسر آف نیورولوجی ڈاکٹر اطہر اقبال نے بتایا کہ، پاکستان میں فالج کے لئے ٹی پی اے انجکشن کے لئے ایک ہی کمپنی رجسٹرڈ ہے جو تقریباً ایک سے ڈیڑھ سال قبل ہی رجسٹرڈ کی گئی ہے۔ پاکستان میں یہ انجکشن ایک جرمن کمپنی سے منگوایا جا رہا ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں اس انجکشن کی قیمت 98 ہزار روپے ہے۔ فالج کے مریض کو 4 گھنٹے کے دوران ٹی پی اے کا انجکشن لگایا جائے تو ہمیشہ کی معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔ جبکہ اس انجکشن کو لگانے کے بعد مریض کو اسپتال میں مزید رکھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ انجیو گرافی کے ذریعے بھی دماغ کی نس کو کھولا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’’میں نے نجی کلینک سمیت شیخ زید اسپتال لاہور میں تقریباً 200 افراد کو یہ انجکشن لگایا ہے اور اس میں بہتری کا تناسب تقریباً 30 فیصد رہا ہے۔ اگر کسی انسان کا وزن 60 سے 65 کلو ہے اور اسے فالج ہوا ہے تو اس کے لئے انجکشن کی ایک ڈوز کافی ہے۔ جس مریض کی عمر 65 سال سے زائد ہو تو اس کے لئے انجکشن کی 2 ڈوز لگائی جائیں گی۔ البتہ یہاں یہ بات بھی سمجھنا ضروری ہے کہ فالج کے ہر ایک مریض کو یہ انجکشن نہیں لگایا جاتا۔ فالج کے ماہر ڈاکٹر ہی مریض کا معائنہ کرنے کے بعدہی فیصلہ کریں گے کہ کس مریض کو انجکشن لگانا ہے کس کو نہیں۔ اگر کسی فالج کے مریض کو یہ انجکشن 4 سے ساڑھے 4 گھنٹے کے بعد لگایا جائے تو اس میں مریض کو فائدہ نہیں، البتہ نقصان ہو سکتا ہے‘‘۔