درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو
درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو

توہین عدالت کیس، کسی میں جرأت نہیں جج کو اپروچ کرے،جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابرستار کی فیملی کی خفیہ معلومات لیک کرنے پر توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل آفس، ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی اور پیمرا کو نوٹسز جاری کر دیے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ہم سب اداروں کو نوٹس کرکے رپورٹ منگوائیں گے، ابھی کسی میں جرأت نہیں کہ جج کو اپروچ کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس بابر ستار کی فیملی کی خفیہ معلومات لیک کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی،جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان بھی بنچ میں شامل  ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل آفس سے کوئی آیا ہے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے سٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے جا رہےہیں،کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس اور  کچھ ہیش ٹیگز بھی شامل ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے  کہا کہ ہم سب اداروں کو نوٹس کرکے رپورٹ منگوائیں گے،ابھی کسی میں جرأت نہیں ہے کہ جج کو اپروچ کرے،سب سے زیادہ تشویشناک یہ ہے جج کی خفیہ معلومات لیک ہوئی ہے،یا تو ریاستی اداروں کے اکاؤنٹس کو ہیک کیا گیا ہے یا ریاستی اداروں نےاس معلومات کو لیک کیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آئی ایس آئی، آئی بی، پی ٹی اے کے کردار کو دیکھنا ہے،یہ بالکل نہیں ہو سکتا کہ سوشل میڈیا یا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر یہ سب کچھ کیا جائے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ کہہ دینا بڑا آسان ہے ففتھ جنریشن وار فیئر ہے،کوئی اپروچ کرنے کی کوشش بھی کرے گا تو ہائی آفس تک توہین عدالت کارروائی ہو گی،کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس سے یہ ڈیٹا اپ لوڈ کیا گیا اور بدنیتی پر مبنی مہم چلائی گئی۔