سید حسن شاہ :
سندھ کی جیلوں میں جونیئر افسران کو اعلیٰ عہدوں سے نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ گریڈ 16 کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹس کو شہید بے نظیرآباد، شکارپور، سکھر سمیت دیگر جیلوں میں گریڈ 18 پر سپرنٹنڈنٹس کے چارج دیئے گئے ہیں۔ محکمہ جیل خانہ جات نے سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے جونیئر افسران کو نوازنے کیلئے سنیارٹی لسٹ بھی نظر انداز کردی۔ سینٹرل جیل کراچی سے 2017ء میں دو خطرناک دہشت گردوں کے فرار ہونے کے کیس میں سزا یافتہ اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی عہدے پر بحال کردیا گیا ہے۔
سندھ کی جیلوں میں سنیارٹی کو نظرانداز کرکے جونیئر افسران کو اعلیٰ عہدوں سے نواز دیا گیا ہے۔ باخبر ذرائع کے بقول محکمہ جیل خانہ جات کی جانب سے جیلوں کو سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے جونیئر افسران کے حوالے کردیا گیا ہے۔ یہ افسران اس وقت گریڈ 16 پر ہیں۔ لیکن انہیں جو چارج دیے گئے ہیں، وہ گریڈ 18 کے ہیں۔ اس طرح جونیئر افسران کو چارج غیرقانونی طور پر دیے گئے۔ جبکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات بھی موجود ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ منظور علی شاہ کو سکھر جیل کے سپرنٹنڈنٹ کا چارج دیا گیا ہے۔ منظور علی شاہ گریڈ 16 پر ہیں اور سنیارٹی لسٹ میں ان کا نمبر 73 ہے۔ اسی طرح نبی داد زرداری کا گریڈ 16 اور سنیارٹی لسٹ میں ان کا نمبر 94 ہے۔ جبکہ غلام رسول مشوری کا سنیارٹی لسٹ میں نمبر 98 ہے۔ ذرائع کے مطابق ان افسران نے سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان تک پاس نہیں کیا۔ جبکہ سنیارٹی لسٹ میں ان سے اوپر افسران سندھ سروس پبلک کمیشن کا امتحان بھی پاس کرچکے ہیں۔ مگر اس کے باوجود جونیئر افسران کو اعلیٰ عہدوں سے نوازا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق انسپیکٹوریٹ جنرل سندھ پریزن اینڈ کریکشن سروسز کی جانب سے آرڈر نمبر No.HumanResource(HR)/8710/14 کے ذریعے ضلع سکھر کے بچہ و خواتین جیل کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سید منظور علی شاہ کو جیل آفیسر انچارج کا چارج دیا گیا ہے اور انہیں روزمرہ کے معاملات بھی دیکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایک اور آرڈر نمبر No.HumanResource(HR)/8697/702 کے ذریعے ضلعی جیل لاڑکانہ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نبی داد زرداری کو جیل کے آفیسر انچارج کا چارج دیا گیا اور انہیں روزمرہ معاملات بھی دیکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ آرڈر نمبر No.HumanResource(HR)/10056/60 کے ذریعے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ غلام رسول مشوری کو ضلعی جیل شہید بے نظیر آباد کے آفیسر انچارج کا چارج دیا گیا اور روزمرہ کے معاملات بھی دیکھنے کی ہدایت ہے۔ انہیں یہ چارج مستقل آفیسر انچارج کی تعیناتی تک دیا گیا ہے۔
انسپیکٹوریٹ جنرل سندھ پریزن اینڈ کریکشن سروسز کی جانب سے آرڈر نمبر No.HumanResource(HR)/3260/65 کے ذریعے ضلعی جیل شکارپور کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ محمد اسحاق رند کا تبادلہ سینٹرل جیل سکھر کیا گیا ہے۔ جبکہ ان کا تبادلہ مذکورہ جیل میں اسامی خالی ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
ذرائع کے بقول محکمہ جیل خانہ جات نے سزا یافتہ اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی عہدے پر بحال کردیا ہے۔ 13 جون 2017ء کو سینٹرل جیل سے دو خطرناک دہشت گرد شیخ ممتاز عرف فرعون اور احمد خان نامی ملزمان فرار ہوئے تھے۔ ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔ دہشت گردوں کے فرار کے بعد رینجرز اور پولیس نے جیل میں سرچ آپریشن کیا تھا۔ جس کے بعد ملزمان اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالرحمان شیخ سمیت دیگر اعلیٰ افسران کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
بعد ازاں جیل عملے کے متعدد افراد پر کیس چلایا گیا اور ماتحت عدالت نے اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالرحمان شیخ سمیت 14 ملزمان کو 6، 6 سال کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے بھی کراچی کی سینٹرل جیل سے خطرناک دہشت گردوں کے فرار میں غفلت کے مرتکب جیل افسران و عملے کی سزائوں کے خلاف دائر اپیل مسترد کردی تھی۔
ذرائع کے بقول کسی بھی سزا یافتہ ملزم کو سرکاری عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔ لیکن اس کے باوجود عبدالرحمان شیخ کو عہدے پر بحال کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب مذکورہ معاملے پر مؤقف جاننے کیلئے آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نذیر احمد سے رابطہ کیا گیا۔ تاہم کال اٹینڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔ مذکورہ معاملے پر ان کا مؤقف موصول ہونے پر من و عن شائع کردیا جائے گا۔