پاکستان میں صنعتی طور پر تیار ہونے والی ٹرانس فیٹس کے ضابطے پر پابندی کی طرف ایک اہم پیش رفت میں، مختلف تعلیمی اداروں کے نوجوان رہنماؤں نے ٹرانسفارم پاکستان مہم کے تحت کامیابی سے بیک ٹو بیک مشاورتی گول میز مباحثوں کا ایک سلسلہ ترتیب دیا ۔
ان تمام مواقع پر تمام کھانوں میں ٹرانس فیٹس کی مقدار کل چکنائی کے ۲ فیصد ہونے سے متعلق بہترین پریکٹس پالیسیاں اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ اس مہم کی سربراہی پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن اور گلوبل ہیلتھ ایڈوکیسی انکیوبیٹر کے تعاون سے کی ہے، اس کا مقصد ایسے مکالموں کے ذریعے آئی ۔ ٹی ۔ ایف ۔ اے سے متعلق ضوابط کی پابندی کو یقینی بنانا ہے ۔
نوجوانوں کی زیر قیادت یہ اقدامات، وسیع تر ٹرانسفارم پاکستان مہم کا حصہ ہیں اور یہ، ریگولیٹری اقدامات سے متعلق کوششوں کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ گول میز مباحثوں نے متعدد اہم اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مکالمے اور تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔ تقریبات کے شرکاء میں پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے)، پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) اور اکیڈمی کے اعلیٰ سطحی اسٹیک ہولڈرز شامل تھے جنہوں نے آئی ٹی ایف اے کے ضوابط کو مضبوط بنانے کے لیے موجودہ ریگولیٹری فریم ورک اور ممکنہ راستوں کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ۔
یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز، لاہور سے تعلق رکھنے والی نوجوانوں کے لیڈروں میں سے ایک بریرہ منیر جنہوں نے ایک گول میز مباحثے کی قیادت کی، نے ان سیشنزکی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "یو وی اے ایس میں گول میز مباحثہ اعلیٰ سطحی اسٹیک ہولڈرز کو مدد فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوا ہے، مختلف شراکت داروں کے اس مضبوط پلیٹ فارم کے ذریعے ہم اس مسئلے کے حل کے لیے متحرک اور متحد ہیں۔
جی۔ ایچ ۔ اے ۔ آئی کنٹری لیڈ جناب منور حسین نے مزید کہا، "پاکستان دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور دیگر غیر متعدی امراض میں اضافے سے لڑ رہا ہے، جس کی ایک اہم وجہ ہمارے غذائی ذرائع سے آئی ٹی ایف اے کا زیادہ استعمال ہے۔ حکومتی ریگولیٹری اداروں کو جلد اس مسئلے کا احساس کرنا چاہیے اور تمام کھانوں میں آئی ٹی ایف اے کی مقدار کل چکنائی کے 2 فیصد سے زیادہ نہ ہونے کے حوالے سے ضوابط پر پابندی کو یقینی بنانے کے اقدامات تیز کرنے چاہیں ۔
ڈاکٹر قاسم رضا، ڈپٹی ڈائریکٹر، پنجاب فوڈ اتھارٹی، نے حاضرین سے خطاب کیا اور نشاندہی کی، "ہم نے فیصل آباد میں غذائی ذرائع میں آئی ٹی ایف اے کے استعمال کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ تاہم، مناسب سزاؤں کے ساتھ ایک سخت ضابطہ اور پالیسی خوراک کو محفوظ بنانے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔
ہارٹ فائل کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر صبا امجد نے حاضرین کو ہارٹ فائل کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے نتائج سے آگاہ کیا۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایک تہائی کوکنگ آئل جو کہ تقریباً ٹرانس فیٹ فری ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان میں آئی ٹی ایف اے کی اعلی سطح پائی گئی جو کہ ملک میں آئی ٹی ایف اے کے ضوابط کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے۔
اپنے اختتامی کلمات کے دوران، پروفیسر ڈاکٹر عمران پاشا، ڈی جی نیفسیٹ نے آئی ٹی ایف اے کو ریگولیٹ کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا اورکہا کہ "ایک اہم شعبہ کے طور پر، ہم آئی ٹی ایف اے کی بہترین پریکٹس پالیسی کو یقینی بنانے اور اس حوالے سے حکومت کی حمایت کرنے کی کوششوں کو جاری رکھیں گے ۔
پروگرام امپلیمینٹیشن لیڈ ، پی ۔ وائی ۔ سی ۔ اے، نے کہا کہ کلیدی اسٹیک ہولڈرز کواس مشن میں شامل کرنے کے لیے نوجوانوں کی قیادت میں کیے گئے ان اقدامات کی کامیابی، صحت مند پاکستان کی تشکیل کے لیے نوجوانوں کے عزم اور ان کی کوششوں کا ثبوت ہے۔