سپریم لیڈر خامنہ ای کے دست راست واحد حقانیان اور سابق صدر احمدی نژاد کی پوزیشن مضبوط ہے، فائل فوٹو
 سپریم لیڈر خامنہ ای کے دست راست واحد حقانیان اور سابق صدر احمدی نژاد کی پوزیشن مضبوط ہے، فائل فوٹو

ایرانی تاریخ میں پہلی بار خاتون صدارتی دوڑ میں شامل

محمد علی:
ایران کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون نے صدارتی انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔ زہرہ الاحیان سابق رکن پارلیمنٹ ہیں اور ان کا منشور ایک صحت مند حکومت، صحت مند معیشت اور صحت مند معاشرہ ہے۔ صدارتی الیکشن کیلئے زہرہ الاحیان سمیت 17 امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں، جن کی اسکروٹی کا عمل 11 جون تک جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی کی وفات کے بعد نئے ایرانی صدر کا چناؤ 28 جون کو ہوگا۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے دست راست واحد حقانیان اور سابق صدر محمود احمدی نژاد مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق دیگر صدارتی امیدواروں میں اصلاحات پسند رہنما مسعود بزشان، میئر تہران علی رضا زکانی، سابق پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی، ایرانی مرکزی بینک کے سابق گورنر عبدالناصر ہمتی، سابق جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی، سید محمد رضا مرزاجودنی، فدا حسین مالکی اور حبیب اللہ دامرے شامل ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے صدارتی الیکشن میں تین امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہو سکتا ہے، جن میں سپریم لیڈر کے دفتر کے نائب سربراہ واحد حقانیان، دو مرتبہ صدر رہنے والے محمود احمدی نژاد اور تہران کے میئر علی رضا زکانی شامل ہیں۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق عہدہ صدارت کے خواہش مندوں میں شامل واحد حقانیان کو پاسداران انقلاب کا حصہ ہوتے ہوئے امریکی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

واحد حقانیان پاسداران انقلاب کے کمانڈر رہ چکے ہیں۔ تاہم دیگر ممکنہ امیدواروں کی طرح واحد حقانیان کو بھی اعلیٰ ایرانی فورم کی طرف سے کاغذات نامزدگی کی منظوری کا انتظار ہے۔ علما کی زیر قیادت امیدواروں کی جانچ کرنے والا ادارہ شوریٰ نگہبان 11 جون کو اہل امیدواروں کی فہرست شائع کرے گا۔ یہ اعلی ترین فورم جسے امیدواروں کے بارے میں حتمی منظوری دینے کا اختیار تفویض کیا گیا ہے۔ یہ ایران کے اعلی ترین فقہا کا 12 رکنی فورم ہے جو عوامی عہدے کے لیے تمام امیدواروں کی جانچ کرنے کا ذمہ دار ہے۔

ایرانی مسلح افواج کے نظریاتی بازو پاسداران انقلاب میں کمانڈر رہنے والے واحد حقانیان کے بارے میں عوامی سطح پر بہت کم آگاہی پائی جاتی ہیں۔ تاہم وہ ایرانی سپریم لیڈر کے ساتھ مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کی طرح ہی قریب ہیں۔ اس کی وجہ ان کا نظریاتی پس منظر اور پاسداران سے وابستگی ہے۔ وہ ایرانی قیادت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں 2019ء میں امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ہفتے کو کاغذات نامزدگی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں شرکت ان کا ذاتی فیصلہ ہے، وہ ملک کے مسائل اور چیلنجوں سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔ واحد حقانیان نے بتایا کہ ان کی اہلیت صدر اور رہبر کے دفتر میں 45 سال خدمات انجام دینے کے تجربے پر مبنی ہے۔ ان کے مقابلے میں محمود احمدی نژاد بھی ایران کے پاسداران انقلاب کے سابق رکن ہیں۔

وہ پہلی مرتبہ 2005ء میں ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے اور 2013ء میں دوسری مدت ختم ہونے پر اس عہدے سے دستبردار ہوئے تھے۔ انہیں شوریٰ نگہبان نے 2017ء کے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔ جبکہ اسی شوریٰ نے سابق اسپیکر لاریجانی کو بھی 2021ء میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں نااہل قرار دے دیا تھا۔

اس سے ایک سال قبل سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے انہیں متنبہ کیا تھا کہ ان کا انتخاب ان کے اور ملک کے مفاد میں بہتر نہیں ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں 85 سالہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ریاست کے تمام معاملات پر حتمی رائے رکھتے ہیں۔