ٹائم لائن پر عمل کیا جائے گا،فائل فوٹو
ٹائم لائن پر عمل کیا جائے گا،فائل فوٹو

بجٹ پیش، تںخواہوں میں 25 فیصد تک اضافہ، مزدور کی کم ازکم تنخواہ 36 ہزار روپے مقرر

اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نئے مالی سال کا بجٹ  18 ہزار 877 روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا۔ 6.9 فیصد کے بجٹ خسارے میں دفاعی اخراجات کے لیے 2122 ارب روپے، ترقیاتی بجٹ کے لیے 1400 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر36 ہزار کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بعدازاں تقریر کا آغاز کیا، نواز شریف، شہباز شریف، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بجٹ میں ترقی کو خاص ہدف رکھا گیا ہے، گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اب اقتصادی ترقی تیزی سے ہورہی ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 13 ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی بجٹ 1500 ارب ہے، شرح نمو کا ہدف 3.6  رکھا گیا ہے، 9775 ارب روپے سود کی ادائیگی میں جائیں گے۔ دفاعی بجٹ کے لیے 2 ہزار ارب سے زائد، سول انتظامیہ کے لیے 847 ارب، پنشن کے لیے 1014 ارب اور بجلی و گیس کی سبسڈی کی مد میں 1013 روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں ںے بتایا کہ ایف بی آر سے حاصل شدہ محصولات کا تخمینہ 12 ہزار ارب روپے اور حکومت کی خالص آمدنی کا تخمینہ 9 ہزار ارب روپے لگایا گیا ہے۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تںخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے جبکہ گریڈ 17 سے 22تک کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافے کی تجویزہے اسی طرح ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

مزدور کی کم ازکم تنخواہ 36 ہزار کرنے کی تجویز

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے باعث لوگوں کی قوت خرید متاثر ہورہی ہے، اسی لیے بجٹ میں مزدور کی کم سے کم اجرت بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران  محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں کہا کہ وفاقی بجٹ میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر36 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔

لاہور اور کراچی ایئرپورٹس کو بھی تھرڈ پارٹی کو دیا جائے گا

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے مختلف کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی اور بولیاں لگائی ہیں، جلد اس کو حتمی شکل دی جائے گی جبکہ اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹ کو بھی آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

انکم ٹیکس کی حد میں اضافہ

انہوں ںے بتایا کہ انکم ٹیکس کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ روپے کردی گئی ہے جس سے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف ملے گا۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 27 فیصد اضافہ، 593 ارب مختص

بی آئی ایس پی کے تحت مالی خود مختاری پروگرام متعارف کرایا جائے گا، حکومت گریجویشن ایںڈ اسکلز پروگرام کا آغاز کرنے جارہی ہے، تعلیمی وظائف پروگرام میں مزید دس لاکھ بچوں کا اندراج، تعداد 10.4 ملین ہوجائے گی، نشو ونما پروگرام، اگلے مالی سال میں پانچ لاکھ خاندانوں کو اس میں شامل کیا جائے گا، کسان پیکج کے لیے پانچ ارب کی تجویز، کسانوں کو قرض دیا جائے گا۔

جامشورو کول پاور پلانٹ

جامشورو کول پاور پلانٹ کیلیے 21 ارب روپے مختص، این ٹی ڈی سی کے سسٹم کی بہتری کے لیے 11 ارب روپے کی تجویز دی گئی ہے۔

کراچی میں اور اسلام آباد میں آئی ٹی پارک کی تعمیر

کراچی میں آٹھ ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی پارک بنایا جائے گا جس کے لیے بجٹ میں رقم مختص کردی گئی۔ ٹیکنالوجی پارک اسلام آباد کیلیے گیارہ ارب روپے رکھے گئے ہیں، ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے 20 ارب روپے کی تجویز ہے۔ نیشنل ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

بجٹ میں کراچی کیلئے کیا؟

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کی اقتصادی ترقی میں کراچی ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کراچی کے انفرا اسٹرکچر کع جدت کی طرف لے جایا جائے، اس کیلئے ایک جامع کراچی پیکیج کی تجویز ہے، جس کے ساتھ ساتھ حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص اور بینظیر آباد کیلئے بھی منصوبے مرتب کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو پانی کی سپلائی بہتر بنانے کیلئے کے 4 منصوبے کے لئے خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز ہے، تاکہ اس اہم منصوبے کو تکمیل کی طرف لے جایا جائے۔

سولر پینل کے خام مال پر ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں رعایت

وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ میں سولر پینل کی تیاری میں استعمال ہونے والی مشینری، پلانٹ اور اس سے منسلک آلات اور سولر پینلز و انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایت دینے جارہے ہیں، اس اقدام سے سولر کی ملک کی مقامی ضرورت بھی پوری ہوسکے گیا ور برآمد بھی کیا جاسکے گا۔

فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس کی سہولت ختم کرنے کی تجویز

وزیر خزانہ نے بتایا کہ فاٹا اور پاٹا میں دی گئی ٹیکسوں کی چھوٹ بتدریج ختم کی جارہی ہے، تاہم فاٹا و پاٹا کے رہائشیوں کیلئے انکم ٹیکس چھوٹ میں ایک سال کی توسیع کی جارہی ہے، سیلز ٹیکس و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے ڈیفالٹرز پر عائد 12 فیصد سالانہ ڈیفالٹ سرچارج کو بڑھا کر کائبور پلس 3 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

جعلی سگریٹ بیچنے والوں کی شامت آگئی

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں کہا کہ مارکیٹ میں جعلی سگریٹوں کی دستیابی حکومت اور صحت عامہ کے اداروں کے لئے باعث تشویش ہے ۔ٹریک اینڈ ٹریس سسٹن کو متعارف کروانے کے باوجود تمباکو کی سمگلڈ، جعلی اور نان ٹیکس پیڈ مصنوعات کی مارکیٹ میں دستیابی ایک مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لئے ٹیکس سٹیمپس کے بغیر سگریٹ بیچنے والے ریٹیلرز پر سخت سزاؤں کے اطلاق کی تجویز ہے۔ جس میں ان کی دکانوں کو سیل کرنے کی تجویز شامل ہے۔

موبائل فونز پر یکساں ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز

کومت نے مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں موبائل فونز پر یکساں ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز دی ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق یکساں ٹیکس اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سب کو یکساں مواقع میسر ہوں اور مارکیٹ فورسز موثر طریقے سے کام کر سکیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے موبائل فونز کی مختلف اقسام پر سیلز ٹیکس کی یکساں شرح عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔حکومت نے موبائل فونز کو 18 فیصد کی یکساں شرح پر ٹیکس کرنے کی تجویز دی ہے۔

ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر

وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، گراس ریونیو کا ہدف 17 ہزار 815 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ نجکاری سے 30 ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف ہے۔انہوں نے کہا کہ جاری اخراجات کا ہدف 17 ہزار 203 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے۔

بجٹ میں کس کس چیزپر ٹیکس لگا، کہاں ٹیکس چھوٹ ملی

بجٹ 2024-25 میں موبائل فونز کی مختلف کیٹیگریز پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے،فاٹا پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھوٹ مزید ایک سال جاری رکھی جائے گی۔

وزیرخزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں مزید کہا کہ آئرن اور سٹیل سکریپ کو سیلز ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے،تانبے اور کوئلہ ، کاغذ اور پلاسٹک ہے سکریپ پر سیلز ٹیکس ودہولڈنگ کے اطلاق کی بھی تجویز ہے،ٹیکسٹائل اور چمڑے کے ٹیئر ون ریٹیلرز پر جی ایس ٹی 15 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد چھ لاکھ روپے کرنے کی تجویز  ہے،غیر تنخواہ دار طبقے کیلئے زیادہ سے زیادہ ٹیکس شرح 45 فیصد کرنے کی تجویز ہے،پراپرٹی پر کیپٹل گین پر فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے، فائلرز کیلئے شرح 15 فیصد اور نان فائلرز کیلئے 45 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔

ہائبرڈ گاڑیوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا اعلان

حکومت نے 2013 سے ہائبرڈ گاڑیوں پر دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ہائبرڈاور عام گاڑیوں کے درمیان قیمتوں میں بہت
زیادہ فرق کی وجہ سے ہائبرڈگاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں 2013 میں رعایت دی گئی تھی۔ اس وقت دونوں قسم کی گاڑیوں کی قیمتوں کے درمیان فرق کم ہو چکا ہے اور مقامی طور پرہائبرڈگاڑیوں کی تیاری شروع ہو چکی ہے۔ اس لئے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لئے یہ سہولت اب ختم کی جارہی ہے۔

لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر رعایت کا خاتمہ

حکومت نے وفاقی بجٹ میں لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی گئی رعایت کا خاتمہ کردیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت واپس لی جارہی ہے کیونکہ پچاس ہزار ڈالر اور اس سے زائد قیمت کی گاڑیاں درآمد کرنے کی استطاعت رکھنے والے لوگ واجب الادا ٹیکس اور ڈیوٹیز بھی ادا کر سکتے ہیں۔

اسٹیل اور کاغذ کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ

حکومت نے اسٹیل اور کاغذ کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کردیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ سٹیل اور کاغذ کی مصنوعات بال بیئرنگ وغیرہ کی مقامی تیاری کی حوصلہ افزائی کے
لئے ان تمام اشیا کی درآمد پر ڈیوٹیز بڑھائی جارہی ہیں۔

شیشے کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی پر چھوٹ کا خاتمہ

حکومت نےشیشے کی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی پر چھوٹ کا خاتمہ کردیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں میں مقامی طور پر تیار کردہ شیشے کی برآمد میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ مقامی صنعت کی حوصلہ افزائی اور مدد کے لئے شیشے کی مصنوعات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹیز میں دی جانے والی رعایتوں پر چھوٹ ختم کی جارہی ہے۔

صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کی تجویز

وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دوسری بار جب وزیراعظم کا منصب سنبھالا اور اس کے بعد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے صحت کی انشورنش کی بحالی کا حکم دیا اور آج صحافیوں کو اس اسکیم کی بحالی کی خوش خبری سناتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ملک بھر کے 5 ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہیلتھ انشورنس ہوگی اور دوسرے مرحلے میں 10 ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو صحت کا یہ بنیادی حق فراہم کریں گے۔

ایکواکلچرکے فروغ کیلیےدرآمدات پر رعایت

حکومت نے بجٹ میں ایکواکلچرکے فروغ کیلیےدرآمدات پر رعایت دیدی ۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ ایکواکلچر کی ترقی کے لئے جھینگوں اور مچھلیوں کی فارمنگ کو فروغ دینے کی غرض سے اور فوڈ سیکیورٹی اور برآمدات میں اضافے کے مقاصد کے پیش نظر مچھلیوں اور جھینگوں کی افزائش نسل کے لئے منگوائے جانے والے سیڈاور فیڈکی درآمد کے ساتھ ساتھ فارمنگ ، بریڈنگ ، فیڈ مل اور پر اسسینگ یونٹس کی درآمد پر رعایتیں دی جارہی ہیں۔

موٹر گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی معاملہ

بجٹ 2024ء میں موٹر گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کیپیسٹی کے بجائےگاڑی کی قیمت کی بنیاد پرکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ قانون کے تحت دو ہزار (2000) سی سی تک کی گاڑیوں کی خریداری اور رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کیپیسٹی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔تقریر میں مزید کہا گیا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہو چکا ہے، اس لئے ٹیکس کی اصل پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کے لئے یہ تجویز دی جارہی ہے کہ تمام موٹر گاڑیوں کے لئے ٹیکس وصولی کی بنیاد انجن کیپیسٹی سے تبدیل کر کے قیمت کے تناسب پر کر دی جائے۔

سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافےکی تجویز

بجٹ 2024-25 میں سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافےکی تجویزسامنے آئی ہے۔وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ اس وقت سیمنٹ پر دو 2 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے۔ تجویز ہے کہ اس کو بڑھا کر3 روپے فی کلو کر دیا جائے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وفاقی حکومت کا سالانہ بجٹ 25-2024 پیش کرتے ہوئے حکومتی آمدنی اور اخراجات کے تخمینے کا بتا دیا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا کہ مالی سال 25-2024 کے لیے اقتصادی ترقی کی شرح 3 اعشاریہ 6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ افراط زر کی اوسط شرح 12 فیصد متوقع ہے، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6 اعشاریہ 9 فیصد جبکہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا ایک فیصد ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 12,970 ارب روپے ہے جو کہ رواں مالی سال سے 38 فیصد زیادہ ہے۔ چنانچہ وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ سات 7,438 ارب روپے ہوگا۔

حکومتی آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ

وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 3,587 ارب روپے ہو گا۔ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 9,119 ارب روپے ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 18,877 روپے ہے، جس میں سے 9,775 ارب روپے انٹرسٹ کی ادائیگی کی جائے گی۔

پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)  کے لیے 1400 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے 100 ارب روپے اضافی مختص کیے گئے ہیں۔ مجموعی ترقیاتی بجٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر یعنی  1500 ارب روپے ہوگا۔

2,122 ارب روپے دفاعی ضروریات کے لیے فراہم کیے جائیں گے اور سول انتظامیہ کے اخراجات کے لیے 839 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ پنشن کے اخراجات کے لیے 1,014 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجلی، گیس اور دیگر شعبوں کے لیے سبسڈی کے طور پر 1,363 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 1,777 ارب روپے پر مشتمل کل گرانٹس بنیادی طور پر  بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)، آزاد جموں و کشمیر،  گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے اضلاع، ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، ریلوے، ترسیلات زر اور آئی ٹی کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

 ٹیکس آمدن کا ہدف 12 ہزار 970 ارب مقرر

وفاقی حکومت نے بجٹ 2024ء میں ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر کردیا۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ نئے مالی سال کےلیے نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 845 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق نجکاری سے 30 ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف ہے جبکہ ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970 ارب مقرر کیا گیا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق اگلے سال کے لیے براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 512 ارب، انکم ٹیکس کی مد میں 5 ہزار 454 ارب 6 کروڑ روپے مقرر کیا گیا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق اگلے مالی سال کےلیے کیپٹیل ویلیو ٹیکس 5 ارب روپے اضافے سے 15ارب 66 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق ان ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 7 ہزار 458 ارب جبکہ کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 591 ارب روپے کا ہدف مقرر ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق سیلز ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 919 ارب جبکہ ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 948 ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

فائلرز اور نان فائلرز کے ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز

وفاقی بجٹ 2024ء میں آئندہ مالی سال کےلیے فائلرز اور نان فائلرز کے ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال پراپرٹی پر کیپٹل گین پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز دی گئی ہےبجٹ دستاویز کے مطابق فائلرز کی شرح میں 15 فیصد جبکہ نان فائلرز کے لیے 45 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔

دستاویز کے مطابق سگریٹ کے فلٹر میں استعمال ہونے والے ایسٹیٹ ٹو پر 44 ہزار روپے فی کلو ایف ای ڈی عائد کیا گیا، جس کے نفاذ سے اسمگل اور جعلی سگریٹ کا سدباب ممکن ہوگا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق سیمنٹ پر ایف اے ڈی 2 روپے فی کلو سے بڑھا کر 3 روپے کرنے کی تجویز ہے جبکہ نئے پلاٹوں، کمرشل و رہائشی پراپرٹی پر 5 فیصد ایف آئی ڈی کی تجویز ہے۔

اخراجات میں کمی کیلیے 1 سے 16 گریڈ تک کی اسامیاں ختم کرنے کی تجویز

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری کے تحت اخراجات میں کمی کے لیے کیے پی بی ایس ایک سے 16 تک تمام خالی آسامیوں کو ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس سے 45ارب روپے سالانہ کی بچت ہونے کا امکان ہے جبکہ وفاقی کابینہ کے حجم کو کم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

پنشن اسکیم میں اصلاحات

وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنشن کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے تین جہتی حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے جس پر مشاورت کافی حد تک مکمل ہوچکی۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی حکمت عملی کے تحت بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق موجودہ پینشن اسکیم میں اصلاحات لائی جائیں گی، جس سے اگلی تین دہائیوں میں پینشن اخراجات میں کمی آئے گی، اس کے ساتھ سرکاری ملازمین کیلیے معاون پنشن اسکیم متعارف کرانے پر بھی غور کیا جارہا ہے، جس میں حکومت ہر ماہ ادا کرے گی اور ملازمین کی یہ پنشن قابل ادا ہوگی جبکہ اس حوالے سے ایک فنڈ قائم کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔