پی ٹی آئی کیس کو اکتوبر تک لٹکانا چاہتی ہے، فائل فوٹو 
 پی ٹی آئی کیس کو اکتوبر تک لٹکانا چاہتی ہے، فائل فوٹو 

دلی دور است ! عمران خان اور بشریٰ بی بی جیل میں ہی گزریں گی

امت رپورٹ :
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو موسم گرما جیل میں ہی گزارنا پڑے گا جبکہ ایسے آثار دکھائی دے رہے ہیں کہ دونوں میان بیوی کی سردیاں بھی جیل میں گزریں۔ واضح رہے کہ عدت کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کو امید تھی کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں آگیا تو کم از کم بشریٰ بی بی رہا ہو جائیں گی کہ وہ کسی دوسرے کیس میں سزا یافتہ نہیں تھیں۔ جبکہ توشہ خانہ کے پہلے کیس میں ان کی سزا معطل تھی۔

عدت کیس کا فیصلہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے حق میں آنے کے امکانات پر مبنی خبریں پہلے ہی چلنی شروع ہو گئی تھیں۔ اس سے پہلے 9 مئی کے مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی منسوخی اس بات کا اشارہ تھی کہ عدت کیس اگر پی ٹی آئی کے حق میں آبھی گیا تو عمران خان جیل سے رہا ہونے والے نہیں۔ تاہم بشریٰ بی بی کے بارے میں پی ٹی آئی قیادت کی امید قائم تھی کہ وہ باہر آجائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ توقع کے عین مطابق جب عدت کیس کا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آیا تو پارٹی کارکنان بشریٰ بی بی کے استقبال کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گئے تھے لیکن ٹھیک اس دوران نیب نے نئے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری ڈال دی۔ یہ اس بات کا واضح عندیہ ہے کہ فی الحال پالیسی ساز دونوں میاں بیوی کو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں اور مستقبل قریب میں دونوں کی رہائی کا امکان معدوم ہے۔

نئے توشہ خانہ کیس میں اس وقت عمران خان اور بشریٰ بی بی نیب کے آٹھ آٹھ دن کے جسمان ریمانڈ پر ہیں۔ احتساب عدالت نے دونوں میاں بیوی کو ریمانڈ پورا ہونے پر بائیس جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مئی میں حکومت نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کی تھی، جس کی منظوری قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے دی تھی۔ اس ترمیم کے بعد نیب کے زیر حراست ملزم کے ریمانڈ کی مدت چودہ دن سے بڑھا کر چالیس دن کر دی گئی۔ یوں توشہ خانہ کے نئے کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مرحلہ وار نیب چالیس روز تک ریمانڈ پر رکھ سکتی ہے۔ نیب قوانین کے مطابق اس دوران انہیں ضمانت نہیں مل سکتی۔ یہ ضمانت چالیس روز کے بعد ہی ممکن ہے۔ تاہم جب یہ مدت پوری ہو گی، اس وقت تک ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ نزدیک ہو گا یا سنایا جا چکا ہو گا۔ اس کیس میں حکومت کو توقع ہے کہ انتہائی ٹھوس دستاویزی شواہد اور اہم گواہیوں کے سبب عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طویل سزائیں ہو سکتی ہیں۔ اس صورت میں توشہ خانہ کیس میں چالیس دن کے ریمانڈ کے بعد اگر دونوں میاں بی بی کی ضمانتیں ہو جاتی ہیں تو تب تک ایک سو نوے ملین پائونٖڈ کیس کا فیصلہ آنے کا واضح امکان ہے۔

ایک سو نوے ملین پائونڈ میں پی ٹی آئی کے دو سابق وفاقی وزرا پرویز خٹک اور زبیدہ جلال اور عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سمیت 33 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ ان میں سے تیس گواہوں پر جرح کی جا چکی ہے جبکہ پرویز خٹک، زبیدہ جلال اور اعظم خان پر عمران خان اور بشریٰ کے وکلا بیس جولائی کو جرح کریں گے۔ اس کیس میں دونوں وفاقی وزرا اور عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری کی گواہیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ تینوں نے کم و بیش ایک جیسی گواہی دیتے ہوئے بتایا ہے کہ عمران خان کی ہدایت پر ایک سو نوے ملین پائونڈ کے معاملے کی وفاقی کابینہ کے سامنے ایک بند لفافہ پیش کر کے منظوری لی گئی تھی۔ حالانکہ اس پر بحث ہونی چاہیے تھی۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ یہ رقم غیرقانونی طور پر برطانیہ منتقل کی گئی تھی اور اب واپس حکومت پاکستان کو مل رہی ہے۔ چونکہ معاملہ حساس ہے۔ لہٰذا اس پر بحث کیے بغیر ایجنڈا فوری منظور کیا جائے۔

واضح رہے کہ نیب ریفرنس کے مطابق اس کے برعکس یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے بینک اکائونٹ میں ڈال دی گئی۔ انہوں نے اس رقم سے سپریم کورٹ کی جانب سے عائد کردہ بھاری جرمانے کی قسط ادا کی۔ اور اس کے بدلے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کے لیے ملک ریاض نے اراضی فراہم کی۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویسے تو ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس میں اب تک ہونے والی تمام گواہیاں اہم ہیں۔ تاہم اہم ترین گواہی اس پٹواری کی تھی جس کے ذریعے یہ اراضی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے ٹرسٹ کو فراہم کی گئی تھی۔

بنی گالہ اسلام آباد کے اس پٹواری کی گواہی ریکارڈ کی جا چکی ہے اور اس پر جرح بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ ذرائع کے بقول اس اہم مقدمے کو بروقت منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اہم گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے ساتھ ان پر جرح بھی مکمل کی جارہی ہے۔ تنتیس گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے۔ تیس پر جرح مکمل ہو گئی۔ باقی تین پر بیس جولائی کو عمران اور بشریٰ بی بی کے وکلا جرح مکمل کر لیں گے۔ جبکہ کیس میں چند دیگر گواہوں کو بھی پیش کرنے کا امکان ہے۔ جس کے بعد مقدمہ فیصلے کے مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔ یہ فیصلہ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں متوقع ہے۔ دوسری جانب بتایا جارہا ہے کہ بحریہ ٹائون کے دفاتر پر نیب کے چھاپے کے دوران ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس سے متعلق ہاتھ آنے والے دستاویزی شواہد بھی اس کیس کے فیصلے میں اہم ثابت ہوں گے۔ بظاہر اس کیس سے دونوں میاں بیوی کا بچنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

ادھر 9 مئی کے مقدمات میں بھی عمران خان کی گرفتاری ڈالی جا چکی ہے۔ یہ مقدمات لاہور میں جناح ہائوس، عسکری ٹاور اور شادمان تھانہ حملہ کیس سے متعلق ہیں۔ گزشتہ دنوں لاہور پولیس کی بارہ رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل جاکر عمران خان سے باضابطہ ان مقدمات کے بارے میں تفتیش کی۔ 9 مئی کے حوالے سے عمران خان کے خلاف سولہ مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے چار میں وہ ضمانت کرا چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 9 مئی مقدمات میں بھی تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی کا تعلق نکل سکتا ہے۔ لہٰذا ایک سو نوے ملین پائونڈ میں سزا کے علاوہ 9 مئی کے واقعات بھی دونوں میاں بیوی کا تعاقب کرتے رہیں گے اور یہ سلسلہ کم از کم موسم سرما تک پہنچتا دکھائی دے رہا ہے۔